Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مطربم سرمست شد انگشت بر رق می زند

رومی

مطربم سرمست شد انگشت بر رق می زند

رومی

MORE BYرومی

    مطربم سرمست شد انگشت بر رق می زند

    پردۂ عشاق را از دل برونق می زند

    میرا مطرب نشہ میں ہے، اس کی انگلی دھڑک رہی ہے

    وہ عشاق کے پردے کو مستی سے چھیڑ رہا ہے

    رخت بر بندید اے یاراں کہ سلطان دو کون

    ایستادہ در فراز عرش سنجق می زند

    اے دوستو اپنا سامان باندھ لو کیونکہ دونوں جہاں کا بادشاہ

    عرش کی بلندی پر کھڑا ہو کر جھنڈا بلند کر رہا ہے

    انبیا و اولیا حیراں شدہ در حضرتش

    یحییٰ و داؤد و یوسف خوش معلق می زند

    تمام انبیا اور اؤلیا اسے دیکھ کر انگشت بدنداں ہیں

    یحییٰ، داؤد اور یوسف تمام حرکت میں ہیں

    جان ابراہیم مجنوں گشتہ است از شوق او

    تیغ را بر حلق اسمعیٰل و اسحاق می زند

    محبت میں ابراہیم کی جان مست ہے

    وہ اسماعیل اور اسحاق کی حلق پر چھری چلا رہے ہیں

    لیلیٰ و مجنوں بفاقہ آہ حسرت می کشد

    خسرو شیریں بعشرت جام راوق می زند

    لیلی اور مجنوں دونوں حسرت کی آہ بھر رہے ہیں

    خسرو اور شیریں مستی میں شراب نوشی کر رہے ہیں

    منکرست و روسیہ ملعون و مردود ابد

    کز حسد ہمچو سگاں از دور بق بق می زند

    وہ منکر، روسیہ، ملعون اور مردود ہے

    جو حسد کے مارے کتوں کی طرح بھونک رہا ہے

    ہر کہ نام شمس تبریزی شنید و سجدہ کرد

    روح او مقبول حضرت شد انا الحق می زند

    جس نے شمس تبریزی کا نام سنا اور سجدہ کیا

    اس کی روح مقبول ہوگئی اور وہ اناالحق کہہ رہا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 272)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے