آمدم تا رو نہم بر خاک پائے یار خود
آمدم تا عذر خواہم ساعتے از کار خود
میں اپنے یار کے قدموں میں سر رکھنے کے لیے آیا
میں اپنے گناہوں کا عذر پیش کرنے کے لیے آیا
آمدم با چشم گریاں تا بہ بیند چشم من
چشمہائے سلسبیل از مہر آں عیار خود
میں روتے ہوئے آیا تا کہ وہ میری آنکھ دیکھے
کہ یہ آنکھیں ان کی محبتوں کی وجہ سے بہہ رہی ہیں
زانکہ بے تو صاف نتواں صاف گشتن در وجود
بے تو نتواں رست ہرگز از غم و تیمار خود
تیرے بغیر میری روح کی صفائی ممکن نہیں
تیرے علاوہ کوئی اور مجھے رنج و غم سے نجات نہیں دے سکتا
من خمش کردم بظاہر لیک دانی کز دروں
گفت خوں آلودہ دارم در دل خونخوار خود
میں بظاہر خاموش ہوں لیکن تجھے معلوم ہے کہ
میرے خونخوار دل میں خون جما ہوا ہے
در نگر در حال خاموشی بہ رویم نیک نیک
تا بہ بینی بر رخ من صد ہزار آثار خود
خاموشی کی حالت میں میرے چہرے کو اچھی طرح سےدیکھو
تا کہ میرے چہرے پر تم اپنے آثار کو دیکھ سکو
وقت تنہائی خمش باشید با مردم بگفت
کس نگوید راز خود را با در و دیور خود
خلوت میں خاموش رہو اور جلوت میں باتیں کرو
اس لیے کہ کوئی بھی اپنا راز در و دیوار سے نہیں کہتا
تو مگر مردم نمی یابی کہ خامش کردۂ
ہیچ کس را چوں نہ بینی محرم اسرار خود
تمہیں اب شاید ہی کوئی آدمی ملے گا کیونکہ تم نے سب کو خاموش کر دیا ہے
تجھے اب اپنا کوئی رازداں اس دنیا میں نہیں ملے گا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 275)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.