صبا اگر گزرے افتدت بہ کشور دوست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
صبا اگر گزرے افتدت بہ کشور دوست
بیار نفحۂ از گیسوئے معنبر دوست
اے صبا! اگر تیرا دوست کے علاقہ سے گزر ہو جائے
تو دوست کے عنبر جیسی خوشبو والے گیسو سے مہک لے آنا
بہ جان او کہ بہ شکرانہ جاں بر افشانم
اگر بہ سوئے من آری پیامے از بر دوست
اس کی جان کی قسم، شکرانہ میں جان چھڑک دوں گا
اگر میرے پاس دوست کی جانب سے تو کوئی پیام لے آئے گی
وگر چناں چہ در آں حضرتت نہ باشد بار
برائے دیدہ بیا در غبارے از در دوست
اور اگر کسی طرح تجھے اس کے دربار میں باریابی نہ ہوتو
دوست کے در سے، آنکھ کے لیے غبار لے آنا
من گدا و تمنائے وصل او ہیہات
مگر بہ خواب ببینم جمال و منظر دوست
میں گدا، اور اس کے وصل کی تمنا! افسوس
شاید! دوست کا حسن اور منظر خواب میں دیکھ لوں
دل صنوبریم ہم چو بید لرزان ست
ز حسرت قد و بالائے چوں صنوبر دوست
میرا صنوبری دل، بید کی طرح لرزاں ہے
دوست کے صنوبر جیسے قد و قامت کی حسرت میں
اگرچہ دوست بہ چیزے نمی خرد ما را
بہ عالمے نہ فروشیم موئے از سر دوست
اگر چہ دوست، ہمیں کسی چیز کے بدلے بھی نہیں خریدتا ہے
ہم پوری دنیا کے بدلے میں بھی، دوست کے سر کا ایک بال نہ بیچیں گے
چہ عذر ہا ز سگ کوئے تو توانم خواست
اگر شبے بہ توانیم بود بر در دوست
تیرے کوچہ کے کتے سے، میں کیا عذر خواہی کر سکوں گا؟
اگر کسی شب کو، ہم دوست کے دروازہ پر رہ سکیں گے
چہ باشد ار شود از قید غم دلش آزاد
چو ہست حافظؔ مسکیں غلام و چاکر دوست
کیا ہوگا اگر غم کی قید سے اس کا دل آزاد ہو جائے گا؟
جب کہ عاجز حافظؔ، دوست کا غلام اور نوکر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.