شگفتہ شد گل حمرا و گشت بلبل مست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
شگفتہ شد گل حمرا و گشت بلبل مست
صلائے سر خوش اے صوفیان بادہ پرست
سرخ پھول کھل گیا، اور بلبل مست ہو گئی
اے بادہ پرست عاشقوں!مستی کی صدا بلند کرو
اساس توبہ کہ در محکمی چو سنگ نمود
ببیں کہ جام زجاجیٔ چہ گونہ اش بہ شکست
توبہ کہ بنیاد،جو مضبوطی میں پتھر جیسی نظر آتی تھی
دیکھو! کانچ کے جام نے اس کو کس طرح توڑ ڈالا
بیار بادہ کہ در بارگاہ استغنا
چہ پاسبان و چہ سلطاں چہ ہوشیار و چہ مست
شراب لا اس لیے کہ بے نیازی کے دربار میں
کیا پاسباں اور کیا بادشاہ اور کیا ہوشیار اور کیا مست
از ایں رباط دو در چوں مقررست رحیل
رواق طاق معیشت چہ سر بلند و چہ پست
اس دودر کی سرائے سے جب جانا ضروری ہے
زندگی کے محراب کا چھجہ کیا بلند ، اور کیا پست
بہ ہست و نیست مرنجاں ضمیر و خوش می باش
کہ نیستیست سر انجام ہر کمال کہ ہست
دل کو ہست اور نیست سے رنجیدہ نہ کر اور خوش رہ
اس لیے کہ جو کمال ہے، اس کا انجام نیست ہے
شکوہ آصفی و اسپ باد و منطق طیر
بہ باد رفت و از او خواجہ ہیچ طرف نبست
آصف کا دبدبہ، اور ہوا کا گھوڑا اور پرندوں کی گفتگو
سب برباد ہو ئے اور مالک کو ان سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہوا
بہ بال و پر مرو از رہ کہ تیر پرتابی
ہوا گرفت زمانہ ولے بہ خاک نشست
بال اور پر کی وجہ سے راستے سے نہ بھٹک اس لیے کہ پرکشش تیر نے
تھوڑی دیر کے لیے ہوا پکڑی لیکن زمین پر آ بیٹھا
زبان کلک تو حافظؔ چہ شکر آں گوید
کہ تحفۂ سخنش می برند دست بدست
اے حافظؔ تیرے قلم کی نوک اس کا کیا شکریہ ادا کر سکتی ہے؟
کہ اس کی بات کے تحفہ کو لوگ ہاتھوں ہاتھ لے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.