شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد
شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد
بہر غمزہ بہر عشوہ جہانے مبتلا دارد
میرے حسین محبوب نے رنگین قبا اور نازک ادا اختیار کی ہوئی ہے،
اس کی ہر ایک نگاہ اور ہر ایک ادا پر دنیا فریفتہ ہے۔
بصد ناز و کرشمہ شوخیٔ لا انتہا دارد
دل عشاق پامال خرام ناز ہا دارد
وہ صدہا ناز و کرشموں اور لامحدود شوخیوں کا مالک ہے، اس کے ناز و انداز نے عاشقوں کے دل پامال کر دیے ہیں۔
نہ در عالم نظیر صورتش موجود و نے ممکن
چہ گویم وصف حسن او کہ از خوبی چہا دارد
نہ تو اس کی صورت کی کوئی نظیر اس عالم میں موجود ہے، نہ ممکن ہے، میں اس کے دلکشی کا کیا بیان کروں کہ اس میں حسن کی کیسی کیسی صفات جمع ہیں۔
نگردد چوں فدایش عالمے کز بہر تسخیرے
قد رعنا رخ زیبا جمال دل ربا دارد
اس کا قدِ رعنا، چہرۂ زیبا اور دل رُبا جمال ایسا ہے، کہ دنیا اس پر قربان ہو جائے اور اس کے زیرِ اثر مسخّر ہو۔
بر قصم جاں فدا سازم بزیر پائے او خنداں
اگر از خواہش خود یار من قتلم روا دارد
اگر میرا محبوب اپنی خواہش سے مجھے قتل کرنا بھی روا رکھے،تو میں اپنی جان خوشی خوشی اس کے قدموں پر نثار کر دوں۔
مپرس از اشرفیؔ احوال او در عشق تو چوں است
کہ آں بیچارہ اندر سینہ درد لا دوا دارد
اشرفیؔ کے حالِ دل کو مت پوچھو کہ تمھارے عشق میں وہ کیسا ہے، وہ بیچارہ اپنے سینے میں ایسا درد رکھتا ہے جس کی کوئی دوا نہیں۔
- کتاب : تحائف اشرفی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.