Sufinama

شکرین لعل تو کان نمک است

امیر خسرو

شکرین لعل تو کان نمک است

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    شکرین لعل تو کان نمک است

    گرچہ شکر نہ مکان نمک است

    تمہارے میٹھے ہونٹ کان نمک ہیں، اگرچہ مٹھاس کی جگہ کان نمک نہیں ہے۔

    خود نمک از لب تو چاشنی است

    ویں سخن ہم ز زبان نمک است

    تمہارے ہونٹوں سے نمک بھی مٹھاس ہے، اور یہ بات خود نمک نے کہی ہے۔

    حسن بر لعل تو خط می آورد

    زانکہ او عامل کان نمک است

    حسن تمہارے ہونٹ پر لکیر کھینچتا ہے اس لئے کہ وہ اس کان نمک کا محافظ ہے۔

    می گدازد لبت از بوسہ زدن

    چہ تواں کرد از آن نمک است

    تمہارے ہونٹ بوسہ لینے سے پگھلتے ہیں، کیا کیا جا سکتا ہے نمک کی نسل سے جو ہیں۔

    چشم من بیں ز خیال لب تو

    کہ شب و روز میان نمک است

    میری آنکھوں کو دیکھو جو تمہارے ہونٹوں کے خیال میں شب وروز نمک کے درمیان ہے۔

    می بیندیش ازیں گریۂ من

    آخر آں آب زیان نمک است

    میرے اس رونے کے متعلق سوچو یہ پانی نمک کا نقصان کرتا ہیں۔

    بارے اندیشۂ خسروؔ می کن

    کہ بحق جملہ جہان نمک است

    کبھی خسروؔ کے متعلق بھی سوچو کیونکہ یہ سچ مچ نمک کا جہاں ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے