شکرین لعل تو کان نمک است
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
شکرین لعل تو کان نمک است
گرچہ شکر نہ مکان نمک است
تمہارے میٹھے ہونٹ کان نمک ہیں، اگرچہ مٹھاس کی جگہ کان نمک نہیں ہے۔
خود نمک از لب تو چاشنی است
ویں سخن ہم ز زبان نمک است
تمہارے ہونٹوں سے نمک بھی مٹھاس ہے، اور یہ بات خود نمک نے کہی ہے۔
حسن بر لعل تو خط می آورد
زانکہ او عامل کان نمک است
حسن تمہارے ہونٹ پر لکیر کھینچتا ہے اس لئے کہ وہ اس کان نمک کا محافظ ہے۔
می گدازد لبت از بوسہ زدن
چہ تواں کرد از آن نمک است
تمہارے ہونٹ بوسہ لینے سے پگھلتے ہیں، کیا کیا جا سکتا ہے نمک کی نسل سے جو ہیں۔
چشم من بیں ز خیال لب تو
کہ شب و روز میان نمک است
میری آنکھوں کو دیکھو جو تمہارے ہونٹوں کے خیال میں شب وروز نمک کے درمیان ہے۔
می بیندیش ازیں گریۂ من
آخر آں آب زیان نمک است
میرے اس رونے کے متعلق سوچو یہ پانی نمک کا نقصان کرتا ہیں۔
بارے اندیشۂ خسروؔ می کن
کہ بحق جملہ جہان نمک است
کبھی خسروؔ کے متعلق بھی سوچو کیونکہ یہ سچ مچ نمک کا جہاں ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.