Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سخن می گفتم از لبہاش در کامم زباں گم شد

امیر خسرو

سخن می گفتم از لبہاش در کامم زباں گم شد

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    سخن می گفتم از لبہاش در کامم زباں گم شد

    گرفتم ناگہاں نامش حدیثم در دہاں گم شد

    میں اس کے ہونٹوں کی بات کر رہا تھا میرے منہ میں زبان گم ہو گئی تھی، میں نے اچانک اسکا نام لیا اور میرے منہ میں بات گم ہو گئی۔

    دل گم گشتہ را در ہر خم زلفش ہمی جستم

    کہ ناگہ چشم بد خویش سوئے جاں رفت و جاں گم شد

    میں اپنے گمشدہ دل کو اس کی زلف میں ہر خم میں ڈھونڈھتا تھا کہ اچانک اس کی تیز مزاج آنکھ جان کی طرف گئی اور جان گم ہو گئی۔

    ندانم دی کے آمد کے ز پیشم رفت کاں ساعت

    ہنوز او بود پیش من کہ ہوشم پیش ازاں گم شد

    مجھے نہیں پتہ کہ اگلا دن کب آ گیا، وہ میرے سامنے سے کب گیا کیونکہ اس وقت ابھی وہ میرے پاس ہی تھا، کہ میرے ہوش وحواس جاتے رہے۔

    چہ جائے طعنہ گر از خانہ نارم یاد در کوئے

    کہ در ہر ذرۂ خاکش ہزاراں خان و ماں گم شد

    اس میں طعنے والی کون سی بات ہے، اگر میں گلی میں گھر کو یاد نہ کروں کیونکہ اس خاک کے ہر ذرہ میں ہزاروں گھر گم ہو گئے ہیں۔

    من اندر عشق خواہم مرد کی جاں می برد ہر کس

    ازاں وادی کہ در وے صد ہزاراں کارواں گم شد

    میں عشق میں مر جاؤں گا کون جان بچا کر لے جا سکتا ہے، اس وادی سے جس میں ہزاروں کرواں گم ہوئے ہیں۔

    در مقصود بر عشاق مسکیں باز کے گردد

    چو در خاک در خوباں کلید بخت شاں گم شد

    بیچارے عاشقوں پر مقصود کا دروازہ کب کھلتا ہے، کیونکہ خوبصورت لوگوں کے دروازے پر ان کے نصیب کی کنجی گم ہو گئی ہے۔

    قدم تا کے دریغ آخر کنوں از حال مسکیناں

    کہ عاشق خاک گشت و جانش اندر خاک داں گم شد

    آخر کب تک تم مسکینوں کے حال سے بے خبر رہو گے، عاشق خاک ہو گیا اور اسکی روح خاک رواں میں گم ہو گئی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے