زلف آشفتہ و خوئے کردہ و خنداں لب و مست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
زلف آشفتہ و خوئے کردہ و خنداں لب و مست
پیرہن چاک و غزل خوان و صراحی در دست
زلفیں بکھیرے، پسینہ میں تر، مسکرا تے ہونٹ اور مست
گریباں کھلا ہوا، اور غزل پڑھتے ہوئے، اور ہاتھ میں صراحی لیے
نرگسش عربدہ جوئے و لبش افسوس کناں
نیم شب مست بہ بالین من آمد بہ نشست
اس کی آنکھیں جنگجو، اور اس کے ہونٹ افسوس کرتے ہوئے
آدھی رات کو مستی میں میرے سرہانے آبیٹھا
سر فراگوش من آورد و بہ آواز حزیں
گفت کاے عاشق شوریدہ من خوابت ہست
سر کو میرے کانوں کے پاس لایا اور رنجیدہ آواز سے
بولا، اے میرے مجنوں عاشق! تو سویا ہے
عاشقے را کہ چنیں بادۂ شب گیر دہند
کافر عشق بود گر نہ بود بادہ پرست
جس عاشق کو اس طرح کی پیاری رات مست کردینے والی شراب پلائیں۔وہ عشق کا کافر ہوگا، اگر بادہ پرست نہ ہو
برو اے زاہد و بر درد کشاں خردہ مگیر
کہ نہ دارند جز ایں تحفہ بہ ما روز الست
اے زاہد! جا، اور تلچھٹ پینے والوں پر عیب نہ لگا
اس لیے کہ ازل میں اس تحفہ کے سوا ہمیں کچھ نہیں دیا ہے
آں چہ او ریخت بہ پیمانۂ ما نوشیدیم
اگر از خمر بہشت ست ور از بادۂ مست
جو اس نے ہمارے پیمانے میں بھرا، وہ ہم نے پیا
خواہ بہشت کی شراب ہو، یا مست شراب
خندۂ جام مے و زلف گرہ گیر نگار
اے بسا توبہ کہ چوں توبۂ حافظؔ بہ شکست
شراب کے پیمانہ کی ہنسی، اور معشوق کی پر شکن زلف نے
حافظؔ کی توبہ جیسی بہت سی توبائیں توڑ ڈالی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.