अबू नसर सेराज
सूफ़ी उद्धरण 8

معرفت کی تین اقسام ہیں۔
معرفتِ تصدیق، معرفتِ حقیقت اور معرفتِ مشاہدہ۔
اور معرفتِ مشاہدہ کے درجے میں عقل، علم، بیان اور بحث سب فنا ہو جاتے ہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں سالک کا وجود مٹتا ہے اور صرف مشہود باقی رہتا ہے، یہی وہ لمحہ ہے جسے صوفیہ کہتے ہیں کہ
عارف اس وقت عارف ہوتا ہے جب وہ عارف نہ رہے

انسانیت کا زوال ویسا نہیں جیسے سیاہی سیاہ سے یا سفیدی سفید سے مٹ جائے بلکہ وہ فطری اوصافِ انسانیت ہمیشہ قائم رہتے ہیں مگر جب خدا کا قادرِ یار نور ان پر نازل ہوتا ہے تو ان اوصاف میں ایک روحانی تغیر آ جاتا ہے جو لوگ عقیدۂ فنا بیان کرتے ہیں، ان کے نزدیک فنا کا مطلب یہ ہے کہ بندے کے اعمال و عبادات اپنی حیثیتِ خود میں مٹ کر رہ جائیں اور ہر عمل کو خدا کی ذات کے نام منسوب رہنے دیا جائے گویا حق نے خود ان کے لیے ہر نیکی سرانجام دی ہو۔