سردارِ انبیا سے میرا سلام کہنا
سرتاجِ اولیا سے میرا سلام کہنا
اللہ کے نبی کے روضے پہ جانے والے
با شوق و با عقیدت سر کو جھکانے والے
خوش قسمتی پہ اپنی اسے مسکرانے والے
سویا ہوا مقدر اپنا جگمگانے والے
سر چشمۂ وفا سے میرا سلام کہنا
محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
روضہ کی جالیوں کا جب ہو تجھے نظارہ
تیرا دلِ شکستہ پا جائے جب سہارا
جب چمکے تیری قسمت بن کے فلک کا تارہ
میری طرف سے ایسے ماحول میں خدا را
سلطانِ انبیا سے میرا سلام کہنا
اس جانِ مدعا سے میرا سلام کہنا
سرکار کو مخاطب جس وقت بھی سمجھنا
امت پہ ہو رہا ہے جو ظلم وہ سنانا
اور بیکسوں کی حالت با چشمِ نم سنانا
پھر چوم کر رسولِ اکرم کا آستانہ
ہادی و رہنما سے میرا سلام کہنا
عالم کے ناخدا سے میرا سلام کہنا
یہ عرض کرنا دشمن عالم کی ہیں فضائیں
طوفانِ غم سے کیوں کر اپنے کو ہم بچائیں
اب ہم ہیں اور ہم پر اغیار کی جفائیں
ظلم و ستم کی سر پر چھائی ہیں اب گھٹائیں
پیغمبرِ خدا سے میرا سلام کہنا
خورشید پُر ضیا سے میرا سلام کہنا
اور یہ بھی کہنا ہم میں پیدا ہو عزم و ہمت
ماضیٔ گمشدہ کی مل جائے ہم کو دولت
پامال ہوتے دیکھیں دنیائے کفر و بدعت
ہر ایک لب پہ پھر ہوں نغماتِ عیش و عشرت
سردارِ انبیا سے میرا سلام کہنا
سرتاجِ اولیا سے میرا سلام کہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.