سلام اس پر کہ جو ہم صورت وہم راز حیدر تھا
سلام اس پر کہ جو ہم صورت وہم راز حیدر تھا
سلام اس پر جو دست وبازوئے سبط پیمبر تھا
سلام اس پر کہ جو بحر شجاعت کا شناور تھا
سلام اس پر جو ناز جرأت حمزہ وجعفر تھا
سلام اس پر بنی ہاشم کا جس کو چاند کہتے تھے
سلام اس پر کہ جس کا نام عباسِ دلاور تھا
سلام اس پر کہ عالی تھا زمانے میں نسب جس کا
سلام اس پر کہ سقائے سکینہ تھا لقب جس کا
سلام اس پر جلال ہاشمی تھا جس کی فطرت میں
سلام اس پر کہ شان حیدری تھا جس کی صورت میں
سلام اس پر کہ جو حسن اعتبار قلب زینب تھا
سلام اس پر کہ انس فاطمی تھا جس کی سیرت میں
سلام اس پر علم کی شان اب تک جس سے قائم ہے
سلام اس پر جواب اب تک نہیں جس کی شجاعت میں
سلام اس پر کہ جو اک نور تھا برج فضیلت کا
سلام اس پر کہ جو اک راز تھا قلب امامت کا
سلام اس پر کہ دی شمع یقیں کی روشنی جس نے
سلام اس پر کہ بخشا روح کو عیش خودی جس نے
سلام اس پر جو صبروشکر کی منزل کا رہرو تھا
سلام اس پر کہ شانے کٹ گئے اور اف نہ کی جس نے
سلام اس پر کہ ٹھوکر ماردی جس نے حکومت پر
سلام اس پر نہ بدلی فقر سے شاہنشہی جس نے
سلام اس پر جو خضر منزل ایمان وایقاں تھا
سلام اس پر جو نباض مزاج اہل عرفاں تھا
سلام اس پر جو وارث تھا امیرِ ہفت کشور کا
سلام اس پر جو ناظم تھا علوم حق کے دفتر کا
سلام اس پر کہ جس کا آج تک ثانی نہیں کوئی
سلام اس پر کہ جس میں زور تھا نفسِ پیمبر کا
سلام اس پرکہ بار غم اٹھایا جس نے خوش ہوکر
سلام اس پر کہ جو غم خوار تھا زہرا کی دل برکا
سلام اس پر کہ دشمن کانپتے تھے جس کی ہیبت سے
سلام اس پر فرات اب تک ہے لررزاں نام سے جس کے
سلام اس پر جفا سے بڑھے کر ٹکرا دی وفا جس نے
سلام اس پر ہلا دی سرزمین ِ کربلا جس نے
سلام اس پر سنواری زلف تسلیم ورضا جس نے
سلام اس پر نہ سمجھا کوئی بھی جس کا مقام اب تک
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 37)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.