در نبی پہ اے جانے والو، مرا بھی ان سے پیام کہنا
در نبی پہ اے جانے والو، مرا بھی ان سے پیام کہنا
جو پہنچو تم جالیوں کے آگے، درود کہنا سلام کہنا
نجانے آئے گا کب بلاوا، نجانے کب ہوگی پھر حضوری
حضور فرقت میں آپ کی اک، تڑپ رہا ہے غلام کہنا
اٹھی ہیں طیبہ کی اور آنکھیں کہ اشک ان میں مچل رہے ہیں
بیان کرنا مری یہ حالت، یہ قصۂ غم تمام کہنا
سنا ہے خود آپ ہیں بلاتے، سنا ہے قسمت بھی ہیں جگاتے
حضور میرے کرم بھی جاگیں کہ خود ہی ہو انتظام کہنا
اگر نہ ہو ساتھ ان کی رحمت، اگر کرم نہ ہو ان کا شامل
نہ اٹھ سکوں گا اگر گرا تو، نہ چل سکوں گا دو گام کہنا
بروزِ محشر ملے شفاعت، وہاں وہاں پہ ڈھونڈیں گے سب سہارے
مرے لبوں پر رہے گا جاری، حضور کا یہ نام کہنا
سنا جو خیرات کا تو ارسلؔ میں لے کے کشکول آ گیا ہوں
ہے تیرے اس میکدے کا چرچا، پلا دو ہاتھوں سے جام کہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.