Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چاند پر اشعار

پریشاں کس لئے ہیں چاند سے رخسار پر گیسو

ہٹا لیجے کہ دھندلی چاندنی اچھی نہیں لگتی

پرنم الہ آبادی

اسے چاند سورج سے تشبیہ کیا دوں

جو ہے رشک شمس و قمر اللہ اللہ

کامل شطاری

مصر کا چاند بھی شیدا ہے ازل سے ان کا

حسن کا حسن بھی دیوانہ نظر آتا ہے

پرنم الہ آبادی

چاند سا مکھڑا اس نے دکھا کر پھر نیناں کے بان چلا کر

سنوریا نے بیچ بجریا لوٹ لیو بس نردھن کو

عبدالہادی کاوش

وہ بکھرانے لگے زلفوں کو چہرے پر تو میں سمجھا

گھٹا میں چاند یا محمل میں لیلیٰ منہ چھپاتی ہے

آسی غازیپوری

خود تمہیں یہ چاند سا مکھڑا کریگا بے حجاب

منہ پے جب ماروگے تم جھرمٹ کتاں ہو جائیگا

قدر بلگرامی

مرا داغ سجدہ مٹائے کیوں فلک اس کو چاند بنائے کیوں

کہ یہ داغ حاصل عاشقی ہے مری جبین نیاز میں

سیماب اکبرآبادی

مدت میں جلوہ گر ہوئے بالائے بام وہ

اس چاند کو میں دیکھوں کہ دیکھوں قمر کو میں

حیرت شاہ وارثی

چاند سا مکھڑا اس نے دکھا کر پھر نیناں کے بان چلا کر

سنوریا نے بیچ بجریا لوٹ لیو اس نردھن کو

عبدالہادی کاوش

اور بھی چاند کی شکلیں ہیں نہیں آپ نہ ہوں

نور کی شمعیں نہیں روشن مرے کاشانے میں

ریاض خیرآبادی

مجھ سے لگے ہیں عشق کی عظمت کو چار چاند

خود حسن کو گواہ کئے جا رہا ہوں میں

جگر مرادآبادی

ارے او چرخ دینے کے لیے داغ

بہت ہیں چاند کے ٹکڑے زمیں پر

ریاض خیرآبادی

تیرے حسن کی دیکھ تجلی اے رشک حور

سورج کہوں کہ چاند کہ نور خدا کہوں

قادر بخش بیدلؔ

عشق میں چاند ستاروں کی حقیقت کیا ہو

جلوۂ یار پہ قربان سحر ہوتی ہے

فنا بلند شہری

تو بچھڑ گیا ہے جب سے مری نیند اڑ گئی ہے

تری راہ تک رہا ہوں مرے چاند اب تو آ جا

فنا بلند شہری

وہ چاند سا منہ سرخ دوپٹہ میں ہے رخشاں

یا مہر کہوں جلوہ نما زیر شفق ہے

میر محمد بیدار

آکاش کی جگ مگ راتوں میں جب چاند ستارے ملتے ہیں

دل دے دے صنم کو تو بھی یہ قدرت کے اشارے ملتے ہیں

عبدالہادی کاوش

وصل میں گیسوئے شب گوں نے چھپائی عارض

لیلۃ القدر میں کیوں چاند نکلنے نہ دیا

کوثر خیرآبادی

جلوۂ رخسار ساقی ساغر و مینا میں ہے

چاند اوپر ہے مگر ڈوبا ہوا دریا میں ہے

مضطر خیرآبادی

چاند سی پیشانی سندور کا ٹیکا نہیں

بام کعبہ پر چراغ اس نے جلا کر رکھ دیا

کوثر خیرآبادی

تیرے مکھڑے کو یوں تکے ہے دل

چاند کے جوں رہے چکور لگا

خواجہ میر اثر

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے