پریشاں کس لئے ہیں چاند سے رخسار پر گیسو
ہٹا لیجے کہ دھندلی چاندنی اچھی نہیں لگتی
اسے چاند سورج سے تشبیہ کیا دوں
جو ہے رشک شمس و قمر اللہ اللہ
مصر کا چاند بھی شیدا ہے ازل سے ان کا
حسن کا حسن بھی دیوانہ نظر آتا ہے
چاند سا مکھڑا اس نے دکھا کر پھر نیناں کے بان چلا کر
سنوریا نے بیچ بجریا لوٹ لیو بس نردھن کو
وہ بکھرانے لگے زلفوں کو چہرے پر تو میں سمجھا
گھٹا میں چاند یا محمل میں لیلیٰ منہ چھپاتی ہے
خود تمہیں یہ چاند سا مکھڑا کریگا بے حجاب
منہ پے جب ماروگے تم جھرمٹ کتاں ہو جائیگا
مرا داغ سجدہ مٹائے کیوں فلک اس کو چاند بنائے کیوں
کہ یہ داغ حاصل عاشقی ہے مری جبین نیاز میں
مدت میں جلوہ گر ہوئے بالائے بام وہ
اس چاند کو میں دیکھوں کہ دیکھوں قمر کو میں
چاند سا مکھڑا اس نے دکھا کر پھر نیناں کے بان چلا کر
سنوریا نے بیچ بجریا لوٹ لیو اس نردھن کو
اور بھی چاند کی شکلیں ہیں نہیں آپ نہ ہوں
نور کی شمعیں نہیں روشن مرے کاشانے میں
مجھ سے لگے ہیں عشق کی عظمت کو چار چاند
خود حسن کو گواہ کئے جا رہا ہوں میں
ارے او چرخ دینے کے لیے داغ
بہت ہیں چاند کے ٹکڑے زمیں پر
تیرے حسن کی دیکھ تجلی اے رشک حور
سورج کہوں کہ چاند کہ نور خدا کہوں
عشق میں چاند ستاروں کی حقیقت کیا ہو
جلوۂ یار پہ قربان سحر ہوتی ہے
تو بچھڑ گیا ہے جب سے مری نیند اڑ گئی ہے
تری راہ تک رہا ہوں مرے چاند اب تو آ جا
وہ چاند سا منہ سرخ دوپٹہ میں ہے رخشاں
یا مہر کہوں جلوہ نما زیر شفق ہے
آکاش کی جگ مگ راتوں میں جب چاند ستارے ملتے ہیں
دل دے دے صنم کو تو بھی یہ قدرت کے اشارے ملتے ہیں
وصل میں گیسوئے شب گوں نے چھپائی عارض
لیلۃ القدر میں کیوں چاند نکلنے نہ دیا
جلوۂ رخسار ساقی ساغر و مینا میں ہے
چاند اوپر ہے مگر ڈوبا ہوا دریا میں ہے
چاند سی پیشانی سندور کا ٹیکا نہیں
بام کعبہ پر چراغ اس نے جلا کر رکھ دیا
تیرے مکھڑے کو یوں تکے ہے دل
چاند کے جوں رہے چکور لگا
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere