Font by Mehr Nastaliq Web

عید پر اشعار

عیدکا لغوی معنی بار

بار لوٹ کر آنے والا دن ہوتا ہے۔ خوشی کا وہ دن جو بار بار آئے اسے بھی عید کہتے ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک عدت کا تہوارماہ شوال کے پہلے دن منایا جاتا ہے۔ تصوّف میں تجلّیاتِ جمالی کوعید کہتے ہںا جو سالک کے دل پر وارد ہوتی ہیں اور انبساط بخشتی ہںل۔

مجھ خستہ دل کی عید کا کیا پوچھنا حضور

جن کے گلے سے آپ ملے ان کی عید ہے

بیدار شاہ وارثی

سب سے ہوئے وہ سینہ بہ سینہ ہم سے ملایا خالی ہاتھ

عید کے دن جو سچ پوچھو تو عید منائی لوگوں نے

پرنم الہ آبادی

ہو کے خوش کٹواتے ہیں اپنے گلے

عاشقوں کی عید قرباں اور ہے

امیر مینائی

عید سے بھی کہیں بڑھ کر ہے خوشی عالم میں

جب سے مشہور ہوئی ہے خبر آمد یار

ابراہیم عاجزؔ

کل غیر کے دھوکے میں وہ عید ملے ہم سے

کھولی بھی تو دشمن نے تقدیر ہم آغوشی

بیدم شاہ وارثی

گلے آ کے مل لیجیے عید ہے

زمانہ ہوا ایک مدت ہوئی

عرش گیاوی

کریں آہ و فغاں پھوڑیں پھپھولے اس طرح دل کے

ارادہ ہے کہ روئیں عید کے دن بھی گلے مل کے

اوگھٹ شاہ وارثی

خوشی ہے سب کو روز عید کی یاں

ہوئے ہیں مل کے باہم آشنا خوش

میر محمد بیدار

جس روز کہ پہنچے ہے نئی کوئی مصیبت

اس روز تیرا خوگر غم عید کرے ہے

غلام نقشبند سجادؔ

تجھ سے ملنے کا بتا پھر کون سا دن آئے گا

عید کو بھی مجھ سے گر اے میری جاں ملتا نہیں

اکبر وارثی میرٹھی

ابر تمہارے کوں جو ہے بہ شکل ہلال عید

محراب سجدہ طاعت اہل صفا کہوں

قادر بخش بیدلؔ

رند پی پی کے گلے ملتے ہیں کیا ایک سے ایک

عید کا دن ہے کہ اہل خرابات کی رات

کیفی حیدرآبادی

حاجیوں کو ہو مبارک حج عید

عاشقوں کا حج اکبر اور ہے

مردان صفی

متعلقہ موضوعات

بولیے