عید پر اشعار
عیدکا لغوی معنی بار
بار لوٹ کر آنے والا دن ہوتا ہے۔ خوشی کا وہ دن جو بار بار آئے اسے بھی عید کہتے ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک عدت کا تہوارماہ شوال کے پہلے دن منایا جاتا ہے۔ تصوّف میں تجلّیاتِ جمالی کوعید کہتے ہںا جو سالک کے دل پر وارد ہوتی ہیں اور انبساط بخشتی ہںل۔
مجھ خستہ دل کی عید کا کیا پوچھنا حضور
جن کے گلے سے آپ ملے ان کی عید ہے
سب سے ہوئے وہ سینہ بہ سینہ ہم سے ملایا خالی ہاتھ
عید کے دن جو سچ پوچھو تو عید منائی لوگوں نے
ہو کے خوش کٹواتے ہیں اپنے گلے
عاشقوں کی عید قرباں اور ہے
کل غیر کے دھوکے میں وہ عید ملے ہم سے
کھولی بھی تو دشمن نے تقدیر ہم آغوشی
کریں آہ و فغاں پھوڑیں پھپھولے اس طرح دل کے
ارادہ ہے کہ روئیں عید کے دن بھی گلے مل کے
عید سے بھی کہیں بڑھ کر ہے خوشی عالم میں
جب سے مشہور ہوئی ہے خبر آمد یار
تجھ سے ملنے کا بتا پھر کون سا دن آئے گا
عید کو بھی مجھ سے گر اے میری جاں ملتا نہیں
ابر تمہارے کوں جو ہے بہ شکل ہلال عید
محراب سجدہ طاعت اہل صفا کہوں
رند پی پی کے گلے ملتے ہیں کیا ایک سے ایک
عید کا دن ہے کہ اہل خرابات کی رات
خوشی ہے سب کو روز عید کی یاں
ہوئے ہیں مل کے باہم آشنا خوش
جس روز کہ پہنچے ہے نئی کوئی مصیبت
اس روز تیرا خوگر غم عید کرے ہے
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere