نالہ فریاد آہ اور زاری
آپ سے ہو سکا سو کر دیکھا
منت و عاجزی و زاری و آہ
تیرے آگے ہزار کر دیکھا
اڑ سکیں برسات میں کس طرح جگنو بے شمار
جوش گریہ میں شرر افشاں جو دل اکثر نا ہو
شب مرا شور گریہ سن کے کہا
میں تو اس غل میں سو نہیں سکتا
ابھی اے جوش گریہ تو نے یہ سوچا نہیں شاید
محبت کا چمن منت کش شبنم نہیں ہوتا
ڈوبی جاتی ہے ناؤ ہستی کی
موج گریہ کا زور ریلا ہے
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere