اشکوں نے بیاں کر ہی دیا راز تمنا
ہم سوچ رہے تھے ابھی اظہار کی صورت
مجبور سخن کرتا ہے کیوں مجھ کو زمانہ
لہجہ مرے جذبات کا اظہار نہ کر دے
کون ہے کس سے کروں درد دل اپنا اظہار
چاہتا ہوں کہ سنو تم تو کہاں سنتے ہو
اسرار محبت کا اظہار ہے نا ممکن
ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا قفل در خاموشی
ہم سے کہتے ہیں کریں گے آج اظہار کرم
اس سے کچھ مطلب نہیں محفل میں تو ہو یا نہ ہو
اور بھی ان نے بیاںؔ ظلم کچھ افزود کیا
کیا اس شوخ سے تیں عشق کا اظہار عبث
خوش نہیں افشائے راز دلربا پیش عموم
ہاتف غیبی مجھے اظہار کہتا ہے کہ بول
ووئی مارے انا الحق دم کرے اظہار سر بہم
کوئی باندھے کمر محکم جو آپے آپ سوں لڑنا
بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا
اب تو اظہار محبت برملا ہونے لگا
تب ہوا اظہار اعجاز عصائے موسوی
جب او چوب نا تراشیدہ کے تئیں سوہن کیا
بیدارؔ کروں کس کو میں اظہار محبت
بس دل ہے مرا محرم اسرار محبت
کلیم بات بڑھاتے نہ گفتگو کرتے
لب خاموش سے اظہار آرزو کرتے
کہیں ہے عبد کی دھن اور کہیں شور انا الحق ہے
کہیں اخفائے مستی ہے کہیں اظہار مستی ہے
ایک دن تجھ کو دکھاؤں گا میں ان خوباں کو
دعویٔ یوسفی کرتے تو ہیں اظہار بہت
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere