Font by Mehr Nastaliq Web

خزاں پر اشعار

فصل بہار میں تو قید قفس میں گزری

چھوٹے جو اب قفس سے تو موسم خزاں ہے

حیرت شاہ وارثی

افسردگی بھی رخ پہ ہے ان کے نکھار بھی

ہے آج گلستاں میں خزاں بھی بہار بھی

پرنم الہ آبادی

نہ نشاط وصال نہ ہجر کا غم نہ خیال بہار نہ خوف خزاں

نہ سقر کا خطر ہے نہ شوق ارم نہ ستم سے حذر نہ کرم سے غرض

بیدم شاہ وارثی

وہ ادا شناس خزاں ہوں میں وہ مزاج دان بہار ہوں

نہ ہے اعتبار خزاں مجھے نہ یقین فصل بہار پر

عزیز وارثی دہلوی

وہ بہار عمر ہو یا خزاں نہیں کوئی قابل اعتنا

نہ یقیں تھا مجھ کو سرور پر نہ ہے اعتبار خمار پر

افقر موہانی

مری سمت سے اسے اے صبا یہ پیام آخر غم سنا

ابھی دیکھنا ہو تو دیکھ جا کہ خزاں ہے اپنی بہار پر

جگر مرادآبادی

گریۂ فصل خزاں کا وقت آ پہنچا قریب

اے گلو دیکھو یہ بے موقع ہنسی اچھی نہیں

مضطر خیرآبادی

مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا

جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں

مضطر خیرآبادی

باغ سے دور خزاں سر جو ٹپکتا نکلا

قلب بلبل نے یہ جانا میرا کانٹا نک

مضطر خیرآبادی

فروغ حسرت و غم سے جگر میں داغ رکھتا ہوں

مرے گلشن کی زینت دور ہنگام خزاں تک ہے

ولی وارثی

میری زندگی پے نہ مسکرا،مجھے زندگی کا الم نہیں

جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں

شکیل بدایونی

اے اسیران قفس آنے کو ہے فصل خزاں

چار دن میں اور گلشن کی ہوا ہو جائے گی

ریاض خیرآبادی

مرے غم نہاں میں ہے نوید عشرت آفریں

بہار ہی بہار ہے مری خزاں لیے ہوئے

بیدم شاہ وارثی

میں وہ گل ہوں نہ فرصت دی خزاں نے جس کو ہنسنے کی

چراغ قبر بھی جل کر نہ اپنا گل فشاں ہوگا

عرش گیاوی

جوش جنوں میں داغ جگر میرے بھرے

گلچیں ہمارے باغ کو خوف خزاں نہیں

کوثر خیرآبادی

خزاں کا خوف تھا جن کو چمن میں

انہیں پھولوں کے چہرے زرد نکل

پرنم الہ آبادی

لوٹے گا سب بہار تری شحنۂ خزاں

بلبل پر کر لے تو زر گل کو نثار شاخ

خواجہ رکن الدین عشقؔ

نو اسیر فرقت ہوں وصل یار مجھ سے پوچھ

ہو گئی خزاں دم میں سب بہار مجھ سے پوچھ

نثار اکبرآبادی

متعلقہ موضوعات

بولیے