حضرت امیر خسرو عمیق فکر کے مالک تھے۔ وہ دقیق مسائل کے عیوب و محاسن میں تفریق بڑی آسانی سے کرتے تھے ، خسرو کی فطری ذہانت اور نکتہ رس دماغ معاملات کی تہہ کو فورا پہچان جاتا تھا، ہندوستان کے طو ل و عرض میں آپ کی قابلیت عیاں تھی، لوگ ا ن کے پاس الجھی ہوئی گتھیاں سلجھانے جاتے تھے ، وہ ان کو نصیحتیں کرتے اور ان نصائح کے ذریعہ لوگوں کے مسائل حل کرتے تھے، زیر نظر کتاب میں خسرو کی ان نصیحتوں کو پیش کیا گیا ہے جو انھوں نے اپنی بیٹی کو کی تھیں۔ا گرچہ یہ نصیحتیں ان کے زمانے کے اعتبار سے ہیں تاہم ان نصیحتوں کو پڑھ کر آج کے زمانے سے منطبق کرکے دیکھا جائے تو بھی کافی کار آمد ہیں، کتاب میں شامل نصائح فارسی زمان میں ہیں مگر ان کے نیچے نثر میں اردو ترجمہ بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ مفاہیم کے سمجھنے میں اور آسانی ہو جائے۔
امیرخسرو کی پیدائش 651ھ موافق 1253ء میں موجودہ ضلع کانسی رام نگر، اتر پردیش کے پٹیالی میں ہوئی۔ نام یمین الدین اور لقب ابوالحسن تھا۔ عام بول چال میں آپ کو امیر خسرو کہا جا تا ہے۔
آپ کے والد امیر سیف الدین لاچین قوم کےایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کیا۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ آٹھ سال کی عمر میں یتیم ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا۔
امیرخسرو نے سلطنت دہلی کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا۔ آپ نے برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔ محبوب الہی خواجہ نظام الدین اولیا کے بڑے چہیتے مرید تھے۔ خسرو کو بھی مرشد سے انتہائی عقیدت تھی۔ خسرو نے ہر صنف شعر، مثنوی، قصیدہ، غزل، اردو دوہے، پہیلیاں اور گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگار چھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ، قول اور قلبانہ انہی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔ راگنی (ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے انہی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے اور انہیں کے قدموں میں دفن ہوئے۔
آپ کا تاریخ وصال 18 شوال المکرم 725ھ موافق 1325ء ہے۔
امیر خسرو شاعری سے ہی نہیں بلکہ موسیقی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کی ایک اہم شخصیت بھی مانے جاتے ہیں۔ کلاسیکی موسیقی کے اہم ساز طبلہ اور ستار انہی کی ایجاد مانی جاتی ہے۔ فن موسیقی کے اجزا جیسے خیال اور ترانہ بھی انہیں کی ایجاد ہے۔ دنیا میں اردو کا پہلا شعر امیرخسرو ہی کی طرف منسوب ہے۔ اس سلسلے میں اردو کے ابتدائی موجدین میں ان کا نام شمار ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets