ارے دل پریم نگر کا انت نہ پایا جیو آپا تیو جاوے گا
سن میرے ساجن سن میرے میتا یا جیون میں کیا کیا بیتا
سر پاہن کو بوجھا لیتا آگے کون چُھڑاوے گا
پرلی پار میرا میتا کھڑیا اس ملنے کا دھیان نہ دھریا
ٹوٹی ناو اوپر جو بیٹھا گاپھِل گوتا کھاوے گا
داس کبیرؔ کہے سموجھائی انتکال تیرا کون سہائی
چلا اکیلا سنگ نہ کوئی کیا اپنا پاویگا
ارے دل، آخر تجھے پریم نگر کا انت نہ ملا (عشق کے راز سمجھ میں نہیں آئے) تو جیسے آیا ہے ویسے ہی جائے گا، میرے ساجن، سن میرے دوست، اس زندگی میں کیا کیا نہیں بیت چکی ہے۔ تونے اپنے سر پر پتھروں کا بوجھ اٹھا رکھا ہے۔ اس بوجھ کو کون ہلکا کرےگا۔ دوست تو دوسرے کنارے پر کھڑا ہے، تو نے اس سے ملنے کی کوئی ترکیب نہیں نکالی، تو ٹوٹی ہوئی ناؤ پر بیٹھا ہے، اے غافل تو ضرور غوطہ کھائے گا۔ داس کبیرؔ سمجھا کر کہتے ہیں کہ آخری وقت میں تیرا کوئی سہارا نہیں ہے، تو اکیلا جا رہا ہے، کوئی سنگی ساتھی نہیں ہے، تو نے اب تک جو کیا ہے اسی کا پھل تجھے ملے گا۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 778)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.