Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ارے دل

کبیر

ارے دل

کبیر

ارے دل پریم نگر کا انت نہ پایا جیو آپا تیو جاوے گا

سن میرے ساجن سن میرے میتا یا جیون میں کیا کیا بیتا

سر پاہن کو بوجھا لیتا آگے کون چُھڑاوے گا

پرلی پار میرا میتا کھڑیا اس ملنے کا دھیان نہ دھریا

ٹوٹی ناو اوپر جو بیٹھا گاپھِل گوتا کھاوے گا

داس کبیرؔ کہے سموجھائی انتکال تیرا کون سہائی

چلا اکیلا سنگ نہ کوئی کیا اپنا پاویگا

ارے دل، آخر تجھے پریم نگر کا انت نہ ملا (عشق کے راز سمجھ میں نہیں آئے) تو جیسے آیا ہے ویسے ہی جائے گا، میرے ساجن، سن میرے دوست، اس زندگی میں کیا کیا نہیں بیت چکی ہے۔ تونے اپنے سر پر پتھروں کا بوجھ اٹھا رکھا ہے۔ اس بوجھ کو کون ہلکا کرےگا۔ دوست تو دوسرے کنارے پر کھڑا ہے، تو نے اس سے ملنے کی کوئی ترکیب نہیں نکالی، تو ٹوٹی ہوئی ناؤ پر بیٹھا ہے، اے غافل تو ضرور غوطہ کھائے گا۔ داس کبیرؔ سمجھا کر کہتے ہیں کہ آخری وقت میں تیرا کوئی سہارا نہیں ہے، تو اکیلا جا رہا ہے، کوئی سنگی ساتھی نہیں ہے، تو نے اب تک جو کیا ہے اسی کا پھل تجھے ملے گا۔

(ترجمہ: سردار جعفری)

مأخذ :
  • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 778)
  • Author :کبیر
  • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے