جب میں بھولا رے بھائی
میرے ستگرو جگت لکھائی
کریا کرم ادھار میں چھانڑا چھانڑا تیرتھ کا نہانا
سگری دنیا بھئی سیانی میں ہی اک بورانا
نا میں جانوں سیوا بندگی نا میں گھنٹ بجائی
نا میں مورت گھری سنگھاسن نا میں پہپ چڑھائی
نا ہری ریجھے جپتپ کینہے نا کایا کے جارے
نا ہری ریجھے دھوتی چھانڈے نا پانچو کے مارے
دیا راکھی دھرم کو پالے جگ سو رہے اداسی
اپنا سا جِب سب کو جانے تاہی ملے انیواسی
سہے کوشبد بعد کو گیاگے چھانڈیے گرو گمانا
ست نام تاہی کو ملہے کہے کبیرؔ سجانا
میرے بھائی، مجھ سے جب بھول ہوئی تو میرے ست گرو نے میری رہنمائی کی۔ میں نے ظاہری عبادت کو ترک کر دیا، تیرتھ اشنان بھی چھوڑ دیا۔ ساری دنیا سیانی ہو گئی، ایک میں ہی دیوانہ قرار پایا۔ نہ تو میں بندگی جانتا ہوں، نہ گھنٹا بجاتا ہوں، نہ میں سنگھاسن پر مورت بٹھاتا ہوں اور نہ اس پر پھول چڑھاتا ہوں۔ جاپ اور تپسیا کرنے سے ہری نہیں ریجھتا اور نہ جسم کو جلانے سے راضی ہوتا ہے۔ کپڑے اتار دینے سے اور پانچوں حواس کو قتل کر دینے سے پری کی خوشنودی حاصل نہیں ہوتی۔ جس کے دل میں رحم ہے، جو متقی اور پرہیزگار ہے، جو دنیا میں رہ کر دنیا سے اداس رہتا ہے، اور دنیا کے ہر ذی حیات کو اپنی طرح جانتا ہے۔ اس کا لافانی (بھگوان) ملتا ہے ست گرو اسی کو ملتے ہیں۔ کبیرؔ دانشمند ہیں اور کہتے ہیں کہ ست نام صرف اس کو ملتا ہے جو گالیاں کھا لیتا ہے اور غرور کو ترک کر دیتا ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 776)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.