Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہیں کبیرؔ سنو ہو سادھو امرت بچن ہمار

کبیر

کہیں کبیرؔ سنو ہو سادھو امرت بچن ہمار

کبیر

MORE BYکبیر

    کہیں کبیرؔ سنو ہو سادھو امرت بچن ہمار

    جو بھل چاہو آپنوں پرکھو کرو بچار

    جے کرتا تیں اوپجے تاسوں پری گایو بیچ

    اپنی بدھی ویویک بن سہج بِساہی میچ

    یہی میتے سب مت چلے یہی چلیو اپدیس

    نشچے گہی نربھا رہو سن پرم تت سندیس

    کوہی گاوو کوہی دھاوہو چھوڑو سَکل دَھمار

    یہ ہردے سب کو بسے کیوں سِوو سُنّ اجاڑ

    دور ہی کرتا تھاپی کے کری دور کی آس

    جو کرتا تھاپی کے کری دور کی آس

    جو کرتا دورے ہتے تو کو جگ سرجے آن

    جو جانو یہاں ہے نہیں تو تم دھوو دور

    دور سے دور بھرمی بھرمی نس پھل مرو بِسور

    درلبھ درسن دور کے نیر سدا سکھ باس

    کہیں کبیرؔ موہیں ویاپیا مت دکھ پاوئے داس

    آپ اپن پو چینہہَو نکھ سکھ سَہِت کبیرؔ

    آنند منگل گاوَہو ہوہی اپن پو ویر

    سنو سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ ’’ہمارا بچپن امرت ہے (ہماری بات لافانی ہے) اگر اپنا بھلا چاہتے ہو تا ہمارے بچپن کو پرکھو اور اس پر غور کرو۔ تم اپنے خال سے بیگانے ہو گئے ہو۔ تم نے اپنی عقل گم کر دی ہے اورموت کو خرید لیا ہے۔ تمام فلسفے یہیں سے چلے ہیں تمام تعلیمات یہیں نکلی ہیں، یقین پیدا کرو اور بے خوف ہو جاؤ اور عظیم صداقت کا پیام مجھ سے سنو۔ تم کس کے گیت گاتے ہو، کس کا دھیان کرتے ہو، ارے شکلوں کے اس فریب سے باہر نکلو، وہ تو سب کے دل میں بستا ہے پھر اجاڑ ویرانوں میں مارے مارے پھرنے سے کیا فائدہ، اگر تم نے گرو کو دور رکھا ہے تو ظاہر ہے کہ تم دوری اور فاصلے کی پوجا کر رہے ہو، اگر مالک واقعی دور ہے تو پھر اس آس پاس کی دنیا کو کس نے پیدا کیا ہے، اگر تم نے اس کو دور سمجھ لیا ہے، تو پھر تم دور سے دور اس کی تلاش میں جاؤگےلیکن وہ رونے بسورنے اور آنسو بہانے سے بھی نہیں مل سکتا۔ جب وہ دور ہے تو پھر اس کا درشن بھی دور ہے، جب وہ پاس ہے تو صرف مسرت اور سعادت ہے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ اے بندے (داس) کیوں دکھ اٹھاتا ہے۔ وہ تو تیرے وجود میں جاری اور ساری ہے۔ اپنے آپ کو پہچانو کبیرؔ وہ سر سے پاؤں تک تم میں بسا ہوا ہے۔ خوشی کے گیت (آنند منگل) گاؤ اور دل کا سکون باقی رکھو۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 781)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے