Sufinama

سور پرکاس تہاں رین کہاں پائیے

کبیر

سور پرکاس تہاں رین کہاں پائیے

کبیر

MORE BYکبیر

    سور پرکاس تہاں رین کہاں پائیے

    رین پرکاس نہی سور بھاسیے

    گیان پرکاس گیان کہاں پائیے

    ہوے اگیان تہاں گیان ناسے

    کام بلوان تہاں پریم کہاں پائیے

    پریم جہاں ہوے تہاں کام ناہی

    کہے کبیرؔ یہ ست وچار ہے

    سمجھ وچار کر دیکھ مانہی

    جہاں سورج کی روشنی پھیلی ہوئی ہے وہاں رات کہاں ملے گی۔ اور جہاں رات کا اندھیرا ہے وہاں سورج نہیں دکھائی دے گا۔ گیان (علم، عرفان) کی روشنی میں اگیان (جہل) کہاں ملے گا۔ اور جہل کے اندھیرے میں عرفان کا نور نہیں نظر آئے گا۔ جہاں ہوس کا زور ہے وہاں عشق کا پتہ نہیں اور جہاں عشق ہے وہاں ہوس کا وجود نہیں۔ کبیرؔ کہتے ہیں سچا وچار یہی ہے۔

    پکڑ سمسیر سنگرام میں پیسیے

    دیہ پرجنت کر جدھ بھائی

    کاٹ سر بیریاں داب جہاں کا تہاں

    آئے دربار میں سیس نوائی

    شمشیر ہاتھ میں لے کر میدان جنگ (سنگرام) میں اترو اور اس وقت تک لڑو جب تک جان میں جان ہے۔ دشمن کا سر کاٹ کر اس کا کام تمام کرو۔ پھر مالک کے دربار میں آ کر اپنا سر جھکا دو۔

    سر سنگرام کو دیکھ بھاگے نہیں

    دیکھ بھاگے سوئی سور نہیں

    کام اور کرودھ مد لوبھ سے جوجھنا

    مچا گھمسان تن کھیت مانہیں

    سیل اور سانچ سنتوش ساہی بھے

    نام سمسیر تہاں کھوب باجے

    کہے کبیرؔ کوئی جوجھیہے سورما

    کایراں بھیڑ تہاں ترت بھاجے

    بہادر جنگ کے میدان کو دیکھ کر بھاگتے نہیں اور بھاگنے والے بہادر نہیں ہوتے۔ جسم و جان کے رن میں کیا گھمسان کی لڑائی ہو رہی ہے۔ ہوس، غصہ، غرور اور لالچ مقابلے پر کھڑے ہوئے ہیں۔ صبر، قناعت اور صداقت کی بادشاہت میں شمشیر کا نام بلند ہو جاتا ہے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ جب کوئی سورما لڑائی کے لیے نکلتا ہے تو بزدلوں کی فوج پیٹھ دکھا کر بھاگ جاتی ہے۔

    سادھ کو کھیل تو بکٹ بینڑا متی

    ستی اور سور کی چال آگے

    سور گھمسان ہے پلک دو چار کا

    ستی گھماسان پل ایک لاگے

    سادھ سنگرام ہے رین دن جوجھنا

    دیہہ پرجنت کا کام بھائی

    صداقت کے متلاشی کی جد وجہد بڑی کٹھن ہے۔ ستی اور سورما کے مقابلے میں اس کا عہد وفا زیادہ دشوار ہے۔ سورما کی لڑائی دوچار گھنٹے چلتی ہے۔ ستی کی جدو جہد ایک پل میں ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن صداقت کا متلاشی دن رات جنگ کرتا ہے۔ اس کی لڑائی زندگی کے آخری لمحے تک جاری رہتی ہے۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 768)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے