Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تو سورت نہیں نہار وہ انڈ میں سارا ہے

کبیر

تو سورت نہیں نہار وہ انڈ میں سارا ہے

کبیر

MORE BYکبیر

    تو سورت نہیں نہار وہ انڈ میں سارا ہے

    تو ہردے سوچ وچار یہ دیس ہمارا ہے

    ستگرو دَرَس ہو جب بھائی وہ دیں تم کو پریم چِتائی

    سُرَت نِرَت کے بھید بتائی تب دیکھے انڈ کے پارا ہے

    سَکل جگت میں ست کی نگری چت بھُلاوے بانکی ڈَگری

    سو پہنچے چالے بن پگ ری ایسا کھیل اپارا ہے

    تو اس کی صورت اپنی آنکھوں میں بسا لے اور دیکھ کہ یہ دنیا اس کے وجود سے بھری ہوئی ہے۔ دل میں سوچ تو معلوم ہوگا کہ یہ سارا دیس تیرا اپنا ہے۔ جس دن ست گرو کے درشن ہوں گے اس دن عشق جاگ اٹھے گا، تعلق اور بے تعلقی کے سارے راز کھل جائیں گےاور تب محسوس ہوگا کہ وہ (اس دنیا میں ہوتے ہوئے بھی) اس دنیا سے ماورا ہے۔ یہ جگت سب کی نگری ہے، اس کی ٹیڑھی بانکی پگڈنڈیاں دلکش ہیں۔ یہ کیسا عجیب کھیل ہے کہ ان راہوں پر قدم رکھے بغیر ہی چلنے والے منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔

    وہاں سکھ کا کھیل مسلسل جاری ہے اور سعادت اور مسرت ابدی ہے۔ یہ مل جائے تو دنیا کا سارا کھونا اور پانا بے معنی ہے۔ (حاصل کرنے کی جدو جہد اور تج دینے کی لذت ختم ہو جاتی ہے) وہی لا محدود نروان ہے۔ اسی سے ساری کائنات میں عشق (سُرت) کا ظہور ہے۔ ذاتِ حق (ست پُرُش) سے نئے نئے اجسام کے دھارے بہہ رہے ہیں اور ہر روپ میں اسی (صاحب) کی شکل دکھائی دے رہی ہے۔ باغ مہک رہے ہیں اور پھلواریاں کھلی ہوئی ہیں۔ امرت کی لہریں جاری ہیں۔ وہاں ہنس (روح) خوش ہو کر ناچ رہا ہے اور لا محدود نغمے کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ اس کے بیچ میں وہ سنگھاسن معلق ہے جس پر مہاپُرُش (ذاتِ پاک) براجمان ہے اور اس کا دیدار ایسا دلکش ہے کہ اس کے ایک بال کی روشنی سے لاکھوں سورج شرما جاتے ہیں۔

    کوئی راہ نہیں ہے پھر بھی صوتِ سرمدی گونج رہی ہے جو دل میں اتر جاتی ہے۔ جنم جنم کا امرت دھارا بہہ رہا ہے اور ابدیت کا پھوار پڑ رہی ہے۔ وہ جسے شونیہ (خلا) سمجھا جاتا ہے وہی سب سے بڑی صداقت ہے اور تمام صداقتیں اسی میں محو ہیں۔ دانش اور فلسفے کی رسائی سے در اس کے وجود میں تخلیق کا کھیل جاری ہے جو خود سب سے نیارا ہے۔ بھائی وہ احدیت (یکتائی) کی دنیا ہے جس کے مالک (پُرُش) کا کوئی نام نہیں ہے۔ کوئی بیان نہیں ہے، جو وہاں پہونچے گا وہی جائے گا، کہنے سننے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وہاں روپ سروپ کچھ نہیں ہے۔ کوئی مقام دکھائی نہیں دیتا۔ عرض و طول کچھ نظر نہیں آتا۔ پھر کیسے کہوں کہ اس کا شمار کیا جا سکتا ہے۔ جس پر معبود (سائیں) کی عنایت ہے وہی صوتِ سرمدی کا راز پا سکتا ہے۔ جسے اس کا دیدار ہو گیا اس کے لیے ازل اور ابد سے معنی ہیں۔ کبیر کہتے ہیں کہ اس کا بیان زبان سے نہیں کیا جا سکتا، کاغذ پر لکھا نہیں جا سکتا، یہ ایسا ہی ہے جیسے گونگے نے گڑ کھایا ہو، اس کا ذائقہ کیسے بیان ہو سکتا ہے۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    لیلا سکّھ اننت وہاں کی

    جہاں راس وِلاس اپارا ہے

    گَہَج تَجَن چھوٹے یہ پائی

    پھر نہی پانا ستانا ہے

    پد نروان ہے اننت اپارا سُرَتی ُمرَتی لوک پسارا

    ستّ پرش نوتن تن دھارا صاحب سَکل روپ سارا ہے

    باگ بگیچے کھِلی پھلواری امرت لہرے ہو رہی جاری

    ہنسا کیل کرت تہاں بھاری جہاں انہد گھورے اپارا ہے

    تا مدھ ادھر سہاسن گاجے پرش مہا تہاں ادھک وراجے

    کوٹن سُر روم اک لاجے ایسا پُرُش دیدارا ہے

    پنتھ بنا ست راگ اُدھاریں جو بیدھت ہیے منجھارا ہے

    جنم جنم کا امرت دھارا جہاں اَدَھر امرت پُھہارا ہے

    ست سے ست سن کہلائی ست بھنڈار یاہی کے مانہی

    نیہ تت رچنا تاہی رچائی جو سَبہِن تے نیارا ہے

    احد لوک وہاں ہے بھائی پرش انامی اکہہ کہائی

    جو پہنچے جانیگے واہی کہن سُنن تے نیارا ہے

    روپ سروپ کچھو وہاں ناہیں ٹھور ٹھاؤں کچھو دیسیے ناہیں

    اجر تول کچھو درشٹی نہ آئی کیسے کہوں سُمارا ہے

    جاپر کرپا کرہیں سائیں انہد مارگ گاوے تاہی

    اُدبھو پرلے پاوت ناہیں جب پاوے دیدارا ہو

    کہے کبیرؔ مکھ کہا نہ جائی نا کاگد پر انک چڑھائی

    مانوں گونگے سَم گڑُ کھائی کیسے بچن اُچارا ہو

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 779)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے