Sufinama

خدا پر اشعار

ایازؔ اک بیش قیمت سا تجھے نکتہ بتاتا ہوں

تم اپنے آپ کو سمجھو خدا کیا ہے خدا جانے

بیخود سہر وردی

ایازؔ اک بیش قیمت سا تجھے نکتہ بتاتا ہوں

تم اپنے آپ کو سمجھو خدا کیا ہے خدا جانے

بیخود سہر وردی

بطفیل دامن مرتضی میں بتاؤں کیا مجھے کیا ملا

کہ علی ملے تو نبی ملے جو نبی ملے تو خدا ملا

کامل شطاری

بطفیل دامن مرتضی میں بتاؤں کیا مجھے کیا ملا

کہ علی ملے تو نبی ملے جو نبی ملے تو خدا ملا

کامل شطاری

خدایا خیر کرنا نبض بیمار محبت کی

کئی دن سے بہت برہم مزاج ناتوانی ہے

جگر مرادآبادی

خدایا خیر کرنا نبض بیمار محبت کی

کئی دن سے بہت برہم مزاج ناتوانی ہے

جگر مرادآبادی

کام کچھ تیرے بھی ہوتے تیری مرضی کے خلاف

ہاں مگر میرے خدا تیرا خدا کوئی نہیں

پرنم الہ آبادی

کام کچھ تیرے بھی ہوتے تیری مرضی کے خلاف

ہاں مگر میرے خدا تیرا خدا کوئی نہیں

پرنم الہ آبادی

عشق کی ابتدا بھی تم حسن کی انتہا بھی تم

رہنے دو راز کھل گیا بندے بھی تم خدا بھی تم

بیدم شاہ وارثی

عشق کی ابتدا بھی تم حسن کی انتہا بھی تم

رہنے دو راز کھل گیا بندے بھی تم خدا بھی تم

بیدم شاہ وارثی

محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے

خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری

مضطر خیرآبادی

محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے

خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری

مضطر خیرآبادی

لیکن اس کو اثر خدا جانے

نہ ہوا ہوگا یا ہوا ہوگا

خواجہ میر درد

لیکن اس کو اثر خدا جانے

نہ ہوا ہوگا یا ہوا ہوگا

خواجہ میر درد

خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں

میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں

آسی غازیپوری

خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں

میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں

آسی غازیپوری

مجھ کو خدا سے آشنا کوئی بھلا کرے گا کیا

میں تو صنم پرست ہوں میرا کوئی خدا نہیں

فنا بلند شہری

مجھ کو خدا سے آشنا کوئی بھلا کرے گا کیا

میں تو صنم پرست ہوں میرا کوئی خدا نہیں

فنا بلند شہری

تم مرے رونے پے ہنستے ہو خدا ہنستا رکھے

یہ بھی کیا کم ہے کہ رو کر تو ہنسا سکتا ہوں، میں

کامل شطاری

تم مرے رونے پے ہنستے ہو خدا ہنستا رکھے

یہ بھی کیا کم ہے کہ رو کر تو ہنسا سکتا ہوں، میں

کامل شطاری

ان بتوں کے لئے خدا نہ کرے

دین و دل یوں کوئی بھی کھوتا ہے

خواجہ میر اثر

ان بتوں کے لئے خدا نہ کرے

دین و دل یوں کوئی بھی کھوتا ہے

خواجہ میر اثر

خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا

میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے

خواجہ میر درد

خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا

میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے

خواجہ میر درد

آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں

لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں

ساغر صدیقی

آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں

لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں

ساغر صدیقی

خدا کا شکر ہے پیاسے کو دریا یاد کرتا ہے

مسافر نے فراہم کر لیا ہے کوچ کا ساماں

نازاں شولا پوری

خدا کا شکر ہے پیاسے کو دریا یاد کرتا ہے

مسافر نے فراہم کر لیا ہے کوچ کا ساماں

نازاں شولا پوری

خیال یار سلامت تجھے خدا رکھے

ترے بغیر کبھی گھر میں روشنی نہ ہوئی

جگر مرادآبادی

خیال یار سلامت تجھے خدا رکھے

ترے بغیر کبھی گھر میں روشنی نہ ہوئی

جگر مرادآبادی

تم سلامت رہو قیامت تک

اور قیامت خدا کرے کہ نہ ہو

مضطر خیرآبادی

تم سلامت رہو قیامت تک

اور قیامت خدا کرے کہ نہ ہو

مضطر خیرآبادی

تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو

اے بتو کیا کسی کے خدا ہو

بیدم شاہ وارثی

تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو

اے بتو کیا کسی کے خدا ہو

بیدم شاہ وارثی

دیکھا جو اس صنم کو تو محسوس یہ ہوا

جلوہ خدا کا صورت انسان ہو گیا

فنا بلند شہری

دیکھا جو اس صنم کو تو محسوس یہ ہوا

جلوہ خدا کا صورت انسان ہو گیا

فنا بلند شہری

آپ معشوق کیا ہو گئے

عاشقوں کے خدا ہو گئے

پرنم الہ آبادی

آپ معشوق کیا ہو گئے

عاشقوں کے خدا ہو گئے

پرنم الہ آبادی

کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عجب طرح کا ہے یہ تماشہ خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عزیز صفی پوری

کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عجب طرح کا ہے یہ تماشہ خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عزیز صفی پوری

جس پہ تیری نظر نہیں ہوتی

اس کی جانب خدا نہیں ہوتا

جگر مرادآبادی

جس پہ تیری نظر نہیں ہوتی

اس کی جانب خدا نہیں ہوتا

جگر مرادآبادی

آ پھنسوں میں بتوں کے دام میں یوں

دردؔ یہ بھی خدا کی قدرت ہے

خواجہ میر درد

آ پھنسوں میں بتوں کے دام میں یوں

دردؔ یہ بھی خدا کی قدرت ہے

خواجہ میر درد

تو کو بتاؤں سن رے سکھی ری مرشد پیا کی صورت کس کی

یہی ہے صورت شیر خدا کی بانکی چتون کاری اکھیاں

عبدالہادی کاوش

تو کو بتاؤں سن رے سکھی ری مرشد پیا کی صورت کس کی

یہی ہے صورت شیر خدا کی بانکی چتون کاری اکھیاں

عبدالہادی کاوش

کوئی دنیا میں نہیں آیا ہمیشہ کے لیے

بس خدا کا نام ہی نام خدا رہ جائے گا

پرنم الہ آبادی

کوئی دنیا میں نہیں آیا ہمیشہ کے لیے

بس خدا کا نام ہی نام خدا رہ جائے گا

پرنم الہ آبادی

یا خدا اکبرؔ کی کشتی کو نکال

تو ہی اس بیڑے کا کھیون ہار ہے

شاہ اکبر داناپوری

یا خدا اکبرؔ کی کشتی کو نکال

تو ہی اس بیڑے کا کھیون ہار ہے

شاہ اکبر داناپوری

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے