संपूर्ण
ई-पुस्तक1
वीडियो164
परिचय
कलाम3
काफी76
दोहा23
शबद7
ब्लॉग1
दोहरा12
अठवारा1
बारहमासा1
सूफ़ी उद्धरण21
होली1
बुल्ले शाह के सूफ़ी उद्धरण

جیسے ہی میں نے عشقِ حق کا راز پکڑا، دوہریت مٹ گئی، ظاہری و باطنی حالات پاک ہو گئے، اب جہاں بھی دیکھوں صرف اپنا دوست ہی دکھائی دیتا ہے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

لوگ بولے کہ ’’اے بلہا! مسجد جا کے بیٹھ‘‘
بلہا کہتا ہے کہ کیا فائدہ مسجد جانے کا، جب دل نے نماز نہ پڑھی ہو؟ باہر پاکیزگی کیسی، جب اندر کی نجاست نہ گئی ہو؟ بغیر کامل مرشد کے تیری نماز بےکار ہے، رب دل کے اندر ہی ملتا ہے مگر لوگ اسے کہیں اور ڈھونڈ رہے ہیں۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

مجھ کو نہیں معلوم میں کون ہوں؟
نہ میں مسلمان ہوں، نہ مسجد کا پرندہ، نہ کفر میرا کام ہے، نہ میں نیک ہوں، نہ گناہگار، نہ موسیٰ ہوں، نہ فرعون، نہ میں ناپاک ہوں، نہ پاک، نہ ولی ہوں، نہ میں خوشی میں جیتا ہوں، نہ غم میں، نہ میں پانی کا ہوں، نہ زمین کا، نہ آگ کا، نہ ہوا کا ہوں۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

میں جانتا ہوں تو پہلا ہے، تو آخری ہے، میرے دل میں اس سے بڑھ کر کوئی خیال نہیں، دانائی اور عقل میں مجھ سے بڑھ کر کوئی نہیں، بلہا! وہ کون ہے جو مستقل ہے؟
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया


تیری محبت نے مجھے بے خودی میں جھومنے پر مجبور کیا، تیری محبت میرے دل کے مندر میں بستی ہے، میں نے زہر کی پیالی لبالب پی لی، اے میرے نجات دہندہ! میری جان بچا، شاید میں مر جاؤں، اے ماں! مجھ سے عشق کرنے سے نہ روک، کیا کوئی ہے جو میرا محبوب واپس لا سکے؟ میں عقل و خرد کھو بیٹھا ہوں اور خود کو ملاح کی بانہوں میں گم پایا ہوں۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

جیسے ہی میں نے عشقِ الٰہی کا سبق سیکھا، میرا دل مسجد سے ڈر گیا اور میں اس کے دسترخوان میں ٹھہرا جہاں ہزاروں نغمے گائے جا رہے ہیں یعنی کائنات کے ہر ذرے میں اس کی حمد گونج رہی ہے، اس کی محبت ہمیشہ نئی اور تازہ رہتی ہے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

میں آزاد ہوں، بے قید ہوں، نہ مصیبت میں ہوں، نہ عالم، نہ مسلمان ہوں نہ مشرک، میں فلکی جہانوں میں گھومتا ہوں، کہیں بند نہیں، میں مقدس میکدے میں چلتا ہوں، نہ اچھائی کا غم، نہ برائی کا غم، بلہا کی ذات کے بارے میں کیا پوچھتے ہو؟ وہ اب نہیں رہا۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

جو مجھے ’’سید‘‘ کہے، جہنم کی آگ بھگتے گا جو ’’آرائیں‘‘ کہے جنت کی جھولوں پر جھولے گا، اے بلہا! اگر باغِ فردوس کی خوشی چاہتے ہو، تو آرائیں کا مرید بن جا۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

بلہا وحدت کا پیغامبر ہے، جو انسانیت کی بہبود کے لیے لازم ہے، چاہے مذہب یا مسلک کچھ بھی ہو، وہ ہر فرد کے دل میں خدا کو بستا دیکھتا ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ کس دین سے تعلق رکھتا ہے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

نہ ہندو ہوں، نہ مسلمان، چلو بیٹھیں، غرور کو چھوڑ کر، چرخہ چلائیں، نہ سنی ہوں، نہ شیعہ، راہ لی ہے مکمل امن و اتحاد کی، نہ بھوکا ہوں، نہ سیر، نہ ننگا ہوں، نہ ملبوس، نہ روتا ہوں، نہ ہنس رہا ہوں، نہ ویران ہوں، نہ آباد، نہ گناہگار ہوں، نہ نیک، بلہا میں ہر دل میں رب کو محسوس کرتا ہوں۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

عشق نے مجھے روزہ، حج اور نماز بھلا دیا، جب میں نے اس کو پہچانا، عقل و قواعد سب رہ گیے پیچھے، اب لے دل کی تار اور گنگناؤ اس کی حمد و ثنا۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

رب کے بغیر نہ آسمان میں کوئی ہے، نہ زمین میں، قدم سوچ سمجھ کر رکھ کہ یہ راہ دوبارہ نصیب نہ ہوگی۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

ظاہری علم حاصل کیا اور شیخ و مشائخ کہلائے، پیٹ بھرا کھایا، لمبی نیند سوئے، جب رخصت کا وقت آیا تو زار زار روئے، نہ ادھر کے رہے، نہ ادھر کے، سمندر میں ڈوب گیے، بے سہارا، بے کنار۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

جس کے دل میں وہ بس گیا، اس نے نعرہ مارا ’’انا الحق، انا الحق‘‘ ایسا شخص ساز و نغمہ نہیں چاہتا، وہ تو وجد میں رقص کرتا ہے، اے بلہا میں نے حقیقت پا لی، باطل مٹ گیا، جب سے میں نے نورِ الٰہی دیکھا، تب سے سچ کو سچوں تک پہنچایا۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

اب میں کبھی فخر نہ کروں گا اپنے سید ہونے پر، میرے محبوب کے لیے اے دوست! آج کی رات میرے آنگن میں ٹھہر جا، دل کی گرہیں کھول دے اور میرے ساتھ ہنس لے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

اے دوست! علم کے انبار چھوڑ دے، تجھے فقط ایک حرف درکار ہے، ’’الف‘‘ ظاہری علم کا یہاں کوئی مول نہیں اور یہ فانی زندگی بھی بھروسے کے لائق نہیں، بس ایک حرف ’’الف‘‘ ہی تیرا کل سرمایہ ہے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

تو سادہ دلوں کو دھوکے سے کھا گیا، جھوٹے وعدوں سے انہیں بہلا دیا، کتابی علم سے تو ملا اور فقیہ بن گیا مگر رب کو ایسے علم کی کوئی خوشی نہیں، تیری لالچ دن بہ دن بڑھی اور اسی نے تجھے خوار کر دیا۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

عشق، رسمِ دین کا دشمن ہے، یہ نہ مسلک دیکھتا ہے، نہ ذات پات، محبوب تو پردے کے پار بستا ہے، اب اس کی محبت نے میری ہر حس کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

رانجھا رانجھا پکار کے میں خود رانجھا ہوگئی، اب مجھے ہیر نہ کہو، کہو دھیڈو رانجھا، رانجھا میرے باطن میں بستا ہے، میں اس میں ہوں، اب کوئی اور نہیں رہا، میں نہیں رہی، بس وہی ہے اور وہی خود کو تسلی دیتا ہے، جو کچھ مجھ میں نظر آتا ہے، وہی میرا دین ہے، وہی میرا نسب، جس سے عشق کا بندھن جڑا، اس نے مجھے اپنے رنگ میں رنگ دیا، اب تم اپنا سفید چولا اتار دو، فقیروں کا کرتا پہن لو، سفید چولا جلدی داغدار ہو جاتا ہے، کالا جب رنگ پکڑ لے تو کوئی داغ اس پر چمکتا نہیں۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया

تو نفلوں میں مشغول ہے، اذانیں بلند کرتا ہے، مسجد کے منبر پر بڑے دعوے سے تقریریں کرتا ہے مگر لالچ اور نفسانی خواہش نے تجھے ذلیل کر دیا ہے۔
-
शेयर कीजिए
- सुझाव
- प्रतिक्रिया
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere