Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Dost Muhammad Abulolai's Photo'

दोस्त मुहम्मद अबुलउलाई

- 1679 | आगरा, भारत

दोस्त मुहम्मद अबुलउलाई के दोहे

پیہم کہانی کہت ہوں سنو سکھی تم آئے

پیٹھ ڈھونڈن کو ہوں گئی آئی آپ گنوائے

پیم کہانی بس بھری مت سنیو کوو آئے

باتن باتن بس جھرے دیکھت ہی گھر جائے

پیم گلی اس سانکری پیہ بن کچھ نہ سمائے

تن من چھوڑ جب آئے تو پیہ پایا جائے

پیم نگر مون آئے کے سدھ بدھ رہوں سون کون

سدھ بدھ یوں گھل جات ہے جوں پانی میں بون

پیم نگر میں آئے کے جیور انکسا جائے

اری سکھی کچھ پیہ کی بات کہو ٹک آئے

پیم کہانی کٹھن ہے کہے کون اٹھ آئے

بات کہی جیولیت ہی مکھ پکڑت ہی دھائے

موسر دکھ موسون پر یو جو میں نانھ تو نانھ

سائیں موہ اٹھائے لے جو موہ ناہیں نانھ

بھلا ہوا ہر بیری سرکی گئی بلائے

جیسی تھی تیسی بھئی اب کچھ کہی نجائے

جو دوکھرا موہ سر پر یوسو گاہو کی نانھ

کبھو پلاوے پیم رس کبھو کہ بس چھر مانھ

اکتھ کتھا ہے پیم کی کہے بنت کچھ نانھ

جا تن لاگے نیہرا سو بوجھی من مانھ

چا ترچا ہن راگ گن مورکھ ات تر سانھ

بھوگی مانگے چوپڑی روکھی روکھا کھانہ

پانی آئی پیھ کی چھاتی اُمگی جائے

مالا ٹوٹی انگ مون چولی تن نہ سمائے

آگ لگو وا دیس رے بیج پروتھ ٹھاون

جہاں نہ چرچا نیھ گا لیھ نہ پیھ کا ناون

لاج بھاج موسون گئی جادن لاگونیھ

بوری ہوں دوری پھرون سرموڈارین کیھ

تن من مون گھل بل پڑی چبھی برہ کی پھانس

ہاڑ مانس دوو گلے دھائے چلے ہے سانس

اے من گھلے باورِے بون پوچھت ہوں توہ

کن برھن ابتو کیوکھ کن کھویو موہ

اے بیراگی جیورے کہا لگو توہِ آئے

رین و نابیکل رہی اپنا ماس تو کھائے

ناہر پیھ کو نیھرا من مون بیٹھا آئے

باہر بھیتر پیوبن جو پاوے سوکھائے

جور کرت ہے نیہرا سکھی کہو کت جاؤں

نانون نہ جانوں گانو کا جہان سجن کوٹھانوں

نا جانوں یہ جیورا کا سون لاگیو جائے

موہن ٹک آوت نہیں رہی ہوں ہاہا کھائے

سن ری نیہی باوری کاچی پا کی چھوڑ

وا کون کیسے پائے جاسون چلے نہ جور

لے کیوں جاؤں مٹکیا ساری مارک روکو آئے

تنک لاج نہیں بابنواری گئورس لیت چھٹا

لے کویں جاؤں گگریا بھاری موہن پکرت بانھ

دہی دودھ سب لیھ کے کھینچت ہے بن مانھ

چھتیاں آئیں امنگ کے انگیا چھوٹی جائے

من میر و ایسین کہے جو موہن نکسے آئے

سوتی تھی سکھ چین سوں گھر مون پاؤں پسار

موہن موہ جگائے کے پھیرت دورا دوار

جیون سورج مکھ جات ہے گھر باہر کی چھانھ

تیون میری سدھ جات ہے یہ مکھ دیکھی مانھ

جور کرت ہی نیھرا بوجھ پرت کچھ نانھ

نا جانوں میں اے سکھی کیھ دھرمن مانھ

برہ بیچ موہ سرپر یو تن من جل بھیو کھیہ

ہوں بوری کیا جانتی یا کو کہت ہیں نیھ

سانس لئن نہیں دیت ہے چھن جھپن برہا آئے

اب اُن بن ہوں نارہیوں جیور انکسا جائے

سدھ بدھ تادنسون گئی جا دن دیکھی نانھ

چولی در کی انگ مون جب گہہ پکڑی بانھ

سدھ بدھ تن من مون گئی نینن گئی لاج

ہاتھ دھوئے پاچھے پریو مائی موہن آج

بتھریں الکین گوندھ کے نینن کاجل دیھ

تن من دوھ بہار کے ساجن سون سکھ لیھ

مانگ سنواری نیھ سون کنگی کر گوندھی بال

گہنا بہری انگ بھر کپڑے پہنے لال

پال باجین بات مون اور گھونگرو جھنگانھ

یے دوئی دوکھ ہم سر پری پیوبن کیسی جانھ

گئو چراوت پھرت ہے نت اٹھ جمنا تیر

نس دکھ چھن چھن دبت ہے چنچل نپٹ اہیر

رین دنا دیکھت رہین تو اودیتھ نہ چین

نین ٹک نہ اگھات ہیں جون بھوکی بیچین

برہائے سون اے سکھی نپٹ کھٹن بنی آئے

دیکھے تن من نابھرے جن دیکھیے جیو جائے

لاکہن انکھیاں پاؤں جو دیکھوں سب سے پی

دیکھئت دیکھئت مر مٹوں توو بھرے ناجی

رین و ناگھیرے رہیں اک چھن دیت نہ چین

یا موہن کی ہاتھ سوں پرو موہ جی دین

نین آئے ناتھ میں ماتھے تیوری لائے

موکو کچھ سدھ نانھ چوک کہا پری آئے

دھر دھر ہیراکرت ہے سرسر جیورا جائے

دھر دھر سون دکھ سرپری برہن کی سر آئے

دھر دھر ہیرا کرت ہے دھیر نہیں کوودیت

نیھ سجن کا پیٹھ من مار مار جیھ لیت

پیم لاج سب اٹھ گئی سنت برہ کے بین

پیتم کی در سن بنا تھر تھر کریں دو و نین

گھر باہر بھرنیھرا مو کو رہو نہ تھاون

تن من میں موہن بسے رہ گئیو میرا ناون

آج نہ دیکھا لال کو حال ہمارا اور

چبھی برہ کی بھال دکھ کے دورا دور

اے ری سکھی یا نگر مون من میرو لیو موہ

موہن ہے یا ڈگر مون نہیں کہت رہیں توہ

من میرو لیو موہ سین پھر گھورت ہے موہ

ارے ارے موہن باورے کچھو لاج ہے توہ

پیت کی ریت کو ریت ہے مت مردو لوناون

بھولے مت جاورے کانٹے ہیں تہ ٹھاؤن

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
बोलिए