Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

علم پر اشعار

گر تو افلاطون و لقمانی بہ علم

من بہ یک دیدار نادانت کنم

رومی

پڑھ پڑھ علم ہزار کتاباں عالم ہوئے بھارے ہو

حرف اک عشق دا پڑھ نہ جانن بھلے پھرن وچارے ہو

سلطان باہو

نہیں تھی علم کو وہاں کچھ تمیز

او اجمالے وحدت میں پایا عزیز

نا معلوم

وہی انسان ہے احساںؔ کہ جسے علم ہے کچھ

حق یہ ہے باپ سے افزوں رہے استاد کا حق

عبدالرحمٰن احسان دہلوی

کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے

ترا ادراک مشکل تھا ترا ادراک مشکل ہے

سیماب اکبرآبادی

تمہیں علم کچھ جو ہو عالمو تو بتا دو مجھ کو نہ چپ رہو

کہ شراب عشق کا مست ہوں یہ حلال ہے کہ حرام ہے

عرش گیاوی

علم والوں کو شہادت کا سبق تو نے دیا

مر کے بھی زندہ رہے انساں یہ حق تو نے دیا

مظفر وارثی

اتنی بات نہ بوجھی لوگاں آپ نبھاتا کری سو کوئے

علم قدرت جس تھورا ہووے کی مجبور وچارا ہوئے

شاہ علی جیو گام دھنی

گنگ ہو جائیں بس اک آن میں سب اہل زباں

ایک امی کو جو تو علم کا مصدر کر دے

ستار وارثی

یارحمت اللعالمین

آئنۂ رحمت بدن سانسیں چراغ علم وفن

مظفر وارثی

علم اور فضل کے دین و ایمان کے عقل پر میری کاوشؔ تھے پردے پڑے

سارے پردے اٹھا کر کوئی اب مجھے اپنا جلوہ دکھائے تو میں کیا کروں

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے