ابر شاہ وارثی کا تعارف
تخلص : 'ابر'
اصلی نام : اللہ دتہ
وفات : 04 Jul 1963 | پنجاب, پاکستان
رشتہ داروں : بیدم شاہ وارثی (مرید)
ابرشاہ وارثی کا اصلی نام اللہ دتہ تھا۔ جالندھر شہر کی ایک بستی میں سکونت پذیر تھے۔ بیدم شاہ وارثی سے بیعت و رنگین پوشی تھی۔ جب ہندو پاک کا بٹوارہ ہوا توابرار وارثی نے ہجرت کر کے ملتان میں آکر سکونت اختیار فرمائی۔ ملتان ہی میں 1963ء میں وصال ہوا۔ وہیں پر دفن ہوئے اور مزار بنا۔ آپ کو حاجی وارث علی شاہ سے والہانہ عشق و محبت تھی۔ اسی عشق کے جذبے اور دل کی کیفیات کےاظہار کے لئے شعرو شاعری کی طرف مائل ہوئے۔ آپ کا سارا کلام پنجابی زبان میں ہے جونعتوں پر مشتمل ہے۔ ہندوستان کی تقسیم سے پہلے آپ کا کلام بعنوان ابر کرم، ابر بہار اور ابر رحمت تقریباً 1943ء میں چھپا۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد ابر باراں، ابر جمال، ابر پاکستان، ابرانوار، ابر کمال، ابر مدینہ اور ابر محبت کے عنوان سے آپ کی کتابیں شائع ہوئیں۔