امجد حیدرآبادی کا تعارف
امجد حیدرآبادی کا مکمل نام سید احمد حسین اور تخلص امجد تھا۔ وہ 1886ء کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سید رحیم علی اور والدہ محترمہ کا نام صوفیہ تھا۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والدہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد جامعہ نظامیہ میں چھ سال تک دینی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے عبدالوہاب باری اور سید علی شوستری سے فلسفہ کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی شادی اٹھارہ سال کی عمر میں شیخ میراں صاحب کی دختر محبوب النساء سے انجام پائی جن کے بطن سے ایک بیٹی اعظم النساء ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی ایام میں بنگلور سیٹی ہائی اسکول میں تدریسی خدمات انجام دی پھر دفتر محاسبی حیدرآباد میں ملازمت اختیار کی۔ 1908ء میں آفات سماوی یعنی موسیٰ ندی میں آئی طغیانی نے امجد کو تنہا کردیا۔ اس طغیانی کے قہر نے ان کو اپنے مکان اور اہل و عیال سے محروم کردیا ۔اس المناک واقعہ نے ان کی زندگی پر گہرا اثر مرتب کیا جس کی وجہ سے انہوں نے نظم ’’قیامت صغریٰ‘‘ لکھی۔ امجد 1932ء میں اپنی ملازمت سے سبکدوش ہوگئے۔ شاعری کی ابتدا میں امجد حیدرآبادی نے دیوان ناسخ کا خوب مطالعہ کیا۔ اساتذہ کرام سے کلام پر اصلاح لی۔1907ء میں مولوی ظفر یاب خاں کی تحریک پر اپنا پہلا شعری مجموعہ ’’رباعیات امجد ‘‘ شائع کیا۔ امجد کو اردو، عربی اور فارسی تینوں زبان پر عبور حاصل تھا جس کے اثرات ان کی ابتدائی شاعری میں جا بجا نظر آتے ہیں۔ امجد حیدر آبادی نے اپنے کلام کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا کام انجام دیا ہے۔ ان کو رباعی پر دسترس حاصل تھی۔ وہ رباعی کے مقبول عام شاعر تھے۔ امجد کے کلام میں صوفیانہ انداز، حقیقت بیانی اورانسانیت کی فکر بھی نظر آتی ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت کی اصلاح کا کام انجام دیا ہے۔ ان کا انتقال 29 مارچ 1961ء کو حیدرآباد میں ہوا اور تدفین احاطہ حضرت سید شاہ خاموش میں کی گئی۔