Sufinama
noImage

عطا کاکوی

1904 - 1998 | پٹنہ, بھارت

بہار کے نامور محقق، ادیب و شاعر

بہار کے نامور محقق، ادیب و شاعر

عطا کاکوی کا تعارف

تخلص : 'عطا'

اصلی نام : عطاالرحمن

پیدائش :کاکو, بہار

وفات : 01 Mar 1998 | بہار, بھارت

رشتہ داروں : حمد کاکوی (بیٹا)

عطا کاکوی بہار کے نامور ادیب، شاعر اور محقق گزرے ہیں۔ آپ کا اصل نام عطاالرحمٰن اور تاریخی نام شاہ رضوی اور غلام امیر ہے ۔ والد کا نام حمد کاکوی ہے۔ عطا کاکوی کی پیدائش 6 رجب المرجب 1322ھ موافق 1904ء کو کاکو ضلع جہان آباد میں ہوئی۔ ابجد خوانی حضرت شاہ اکبر داناپوری نے فرمائی تھی۔ ابتدائی تعلیم ہوئی پھر پٹنہ سیٹی اسکول میں داخل ہوئے۔ دو سال بعد نیو کالج کے آٹھویں درجے میں داخل ہوئے۔ 1920ء کی تحریک ترک موالات میں شریک ہوکر تعلیم سے دست بردار ہوگئے۔ دو سال کے بعد پھر تعلیم کا شوق ہوا تو گیا ضلع اسکول میں دسویں کلاس میں داخلہ لیا اور 1924ء میں میٹرک کا امتحان درجہ اول میں پاس کیا۔ انٹر میڈیٹ کے بعد بی اے آنرس 1928ء میں کیا۔ 1930ء میں فارسی میں ایم پاس کیا۔اردو میں بھی ایم اے کیا اور ایل، ایل، بی بھی ہوئے مگر وکالت کی طرف کبھی رجحان نہیں گیا۔ پہلے پہل ملازمت کا آغاز خانقاہ قادریہ اسکول، اسلام پور میں بطور ہیڈ ماسٹر کیا پھر بی این کالج میں اور اس کے بعد مظفر پور گورنمنٹ کالج میں بحیثیت لکچرار مقررہوئے۔ 1962ء میں سبک دوش ہوئے پھر پٹنہ یونیورسٹی میں عربی و فارسی کے ڈائریکٹر ہوئے۔ اس کے بعد خدا بخش خاں لائبریری میں فارسی مخطوطات کی توضیحی فہرست میں مصروف ہوئے۔ اس کے علاوہ عطا کاکوی کئی انجمن، تحریک اور علمی وادبی حلقوں سے وابستہ رہے۔ شعرو سخن کا آغاز طالب علمی کے زمانہ 1925ء سے ہی ہوا۔ آپ کو شاد عظیم آبادی سے تلمذ حاصل تھا۔ اصناف سخن میں زیادہ تر غزلیں اور رباعیاں کہی ہیں۔ نثر میں بھی اپنی خدمات مضامین کی شکل میں پیش کی ہیں جو ہند و پاک کے تمام اہم رسائل میں شائع ہوئے۔ عطا کاکوی کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں ان کی خود کی تصیف کے علاوہ ترجمہ اور ترتیب دی گئی کتابیں بھی شامل ہیں۔ عطا کاکوی کا انتقال 18 ذی قعدہ 1418ھ موافق 18 مارچ 1998ء کو ہوا۔ پٹنہ میں شاہ گنج کے قبرستان میں مدفون ہیں۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے