حسن امام وارثی کا تعارف
آپ کا نام سید حسن امام، ابومحمد کنیت اور حسن تخلص ہے۔ آپ سید علی امام بیرسٹر گیاوی کے خلف اکبر ہیں۔ بچپن سے ہی نظم لکھنے کا شوق تھا۔ ایک مدت تک بغیر مشورہ فکر سخن فرماتے رہے۔ اصلاح سخن کی جب ضرورت محسوس کی تو عشرت گیاوی سے آپ نے شرف تلمذ حاصل کیا۔ آپ اپنے شہر اور برادری میں ہر دل عزیز تھے۔ باوجود اس علمی لیاقت اور شان ریاست کےنہایت خلیق اور منکسر مزاج تھے۔ آپ کو حاجی وارث علی شاہ سے نسبت طریقت حاصل تھی۔ اسی لئے آپ برابر اپنے نام کے بعد وارثی لکھتے تھے۔ جب آپ کی اہلیہ اور اولاد کا انتقال ہوا تو آپ کے دل پر اس کا گہرا اثر ہوا اور آپ نے وارثی فقرا کا احرامی جامہ اختیار کرلیا۔ تقسیم ہند کے وقت آپ اپنے برادر اصغر سید حسین امام اور ان کے اہل و عیال کے ساتھ دہلی میں مقیم تھے۔ وہیں سے بذریعہ ہوائی جہاز اپنے چھوٹے بھائی اور ان کے بال بچوں کے ساتھ کراچی آگئے اور تادم مرگ اسی شہر میں مقیم رہے۔ حسن امام وارثی گیاوی کے برادر اصغر حسین امام مسلم لیگ کے مشہور رہنما تھے۔ حسن امام شہر گیا میں مشاعرہ بھی منعقد کراتے تھے اور بڑے بڑے شعرا کو مدعو کرتے تھے۔ آپ کے پاس فارسی، اردو اور انگریزی کتابوں کا نادر ذخیرہ تھا جسے شہر گیا سے منگوانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اب وہ کراچی میں محفوظ ہیں۔ 1961ء میں کراچی میں حسن امام وارثی کی وفات ہوئی۔