Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Hasrat Mohani's Photo'

حسرت موہانی

1875 - 1951 | اناو, بھارت

مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور

مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور

حسرت موہانی کا تعارف

تخلص : 'حسرت'

اصلی نام : سید فضل الحسن

پیدائش : 01 Jan 1875 | اناو, اتر پردیش

وفات : 01 May 1951

نام سید فضل الحسن اور تخلص حسرت تھا۔ قصبہ موہان ضلع اناؤ میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید اظہر حسین تھا۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ 1903ء میں علی گڑھ سے بی اے کیا۔ عربی کی تعلیم مولانا سید ظہورالاسلام فتح پوری سے اور فارسی کی تعلیم نیاز فتح پوری کے والد محمد امیر خان سے حاصل کی۔ حسرت سودیشی تحریک کے زبردست حامیوں میں سے تھے، انہوں نے آخری وقت تک کوئی ولایتی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا، شروع ہی سے شاعری کا ذوق تھا، اپنا کلام تسنیم لکھنوی کو دکھانے لگے۔ 1903ء میں علی گڑھ سے ایک رسالہ ”اردوئے معلی“ جاری کیا۔ اسی دوران شعرائے متقدمین کے دیوانوں کا انتخاب کرنا شروع کیا، سودیشی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے، چنانچہ مولانا شبلی نے ایک مرتبہ کہا تھا ”تم آدمی ہو یا جن، پہلے شاعر تھے پھر سیاست دان بنے اور اب بنئے ہو گئے ہو“۔ 1907ء میں ایک مضمون شائع کرنے پر انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ 1947ء تک وہ کئی کئی بار قید و رہا ہوئے، اس دوران ان کی مالی حالت تباہ ہو گئی تھی، رسالہ بھی بند ہو چکا تھا۔ ان کو "رئیس المتغزلین" بھی کہا جاتا ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے