Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Safi Aurangabadi's Photo'

صفی اورنگ آباد

1893 - 1954 | حیدرآباد, بھارت

دکن کے عظیم شاعر

دکن کے عظیم شاعر

صفی اورنگ آباد کا تعارف

تخلص : 'صفی'

اصلی نام : بہاوالدین صدیقی

پیدائش : 01 Feb 1893 | اورنگ آباد, مہاراشٹرا

وفات : 01 Mar 1954 | تلنگانہ, بھارت

صفی اورنگ آبادی صوفی شاعر تھے، نام بہاؤ الدین صدیقی تھا لیکن ان کے عقیدت مند ان کے نام کے پہلے حکیم لفظ جوڑ لیا کرتے تھے، اس طرح ان کو حکیم محمد بہاؤ الدین بہبود علی صدیقی کہا جاتا تھا، اورنگ آباد دکن میں محلہ نواب پورہ میں پیدا ہوئے، صفی اورنگ آبادی دبستان دہلی سے تعلق رکھتے تھے اور داغ دہلوی سے ان کو گہری مناسبت اور انسیت تھی، داغ کا طرز ان کے اشعار میں دیکھنےکو ملتا ہے، صفی کی شاعری میں اسی دبستان دہلی کی جلوہ فرمانیاں ہیں، غالباً صفی کو بھی اپنی زبان کی صفائی و سلاست نیز جذبات نگاری کی خصوصیات کا احساس تھا، ان کے اساتذہ کی فہرست میں شہزادہ حافظ محمد منیرالدین ضیا گورگانی، حکیم ظہور احمد ظہور دہلوی، عبد الولی فروغ اور رضی الدین حسن کیفی وغیرہ سر فہرست رہے ہیں، صفی کم سنی میں ہی حیدرآباد تشریف لائے اور یہیں سکونت اختیار کی، اس وقت حیدرآباد میں احسن الدین خاں بیان، حفیظ دہلوی، داغ دہلوی، جلیل مانک پوری، فانی بدایونی، ضامن کنتوری، نظم طباطبائی اور حیدرآباد کے مشہور شعرا فیض، توفیق اور کیفی کے نغمے گونج رہے تھے، اس وقت رضی الدین حسن کیفی بقید حیات تھے جن کے آگے انہوں نے زانوئے تلمذ بھی تہہ کیا، کچھ لوگوں کا اعتقاد ہے کہ کچھ ہی دنوں کے بعد صفی شعرگوئی میں کیفیؔ سے آگے نکل گئے۔ اس طرح صفی حیدرآباد کے عوامی شاعر کی حیثیت سے پہچانے جانے لگےاور خاص و عام ہر طبقے میں ان کی مقبولیت عام ہونے لگی، مقبولیت کا عالم یہ ہوگیا کہ گراموفون پر ان کے کلام ریکارڈ ہونے لگے، قوال اور ارباب نشاط اپنے سرود اور قوالی کے لئے صفی، کے کلام کا انتخاب کرتے تھے، حیدرآباد میں بھی اساتذہ سخن کی کمی نہ رہی، اُمرائے عظام نے شعرا کی سرپرستی کی، مشاعرے منعقد ہوتے رہے، فیض، ضیا گورگانی، ترکی، داغ، جلیل وغیرہ شاعری کے چشمۂ شیریں تھے، اسی سلسلہ کی ایک کڑی صفی اورنگ آبادی بھی ہیں جنہیں زبان پر زبردست قدرت حاصل تھی، ان کے گرد تلامذہ کا ایک وسیع حلقہ بھی تھا، کچھ مؤرخین ان کے شاگردوں کی تعداد 410 کے قریب بتاتے ہیں، 1954ء کو صفی اورنگ آبادی نے حیدرآباد کے عثمانیہ دواخانہ میں اس دارفانی کو خیرباد کہا اور درگاہ حضرت سردار بیگ میں سپرد خاک ہوئے، صفی اورنگ آبادی کے غزلیات کے تین مجموعے دستیاب ہیں، پراگندہ، مؤلفہ خواجہ شوق، گلزار صفی اور فردوس صفی مؤلفہ یقین صاحب وغیرہ، اس کے علاوہ ان کا ایک کلیات بھی دستیاب ہےجس کو محبوب علی خاں اخگر نے 2000ء میں ترتیب دیا ہے، اس کے علاوہ صفی اورنگ آبادی کا ایک غیر مطبوعہ کلام اورنگ آبادی بھی دستیاب ہے جو رباعی، قصیدہ، مثنوی، نظمیں اور فارسی کلام کا مجموعہ ہے جس کو محمد نور الدین خاں نے 1993ء میں مرتب کیا ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے