ذہین شاہ تاجی کا تعارف
تخلص : 'ذہین'
اصلی نام : محمد طاسین
وفات : 23 Jul 1978
ذہین شاہ تاجی جن کا اصل نام محمد طاسین ہے 1902 عیسوی میں راجستھان کی دارلسطنت جےپور کےشیخاوٹی کی ایک تحصیل جھنجھنوں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر ہی اپنے والد سے حاصل کی۔ خوش خط نویسی کا شوق تھا اس میں مہارت حاصل کی۔ ان کا شعری فہم کافی پختہ تھا ان کے والد قطعات انہیں سے لکھواتے تھے۔ عہد بچپن ہی میں شعر موزون کرنا شروع کر دیا تھا۔ ابتدا میں اپنے نام کو تخلص کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ والد صاحب نے ان کی خداداد صلاحیت کو دیکھتے ہوئے فرمایا ’’تم ذہین ہو اور تمہارا تخلص بھی ذہین ہے‘‘
ذہین شاہ تاجی کو جہاں علوم دینی پر عبور حاصل تھا ٹھیک اسی طرح علوم ادب سے پر دسترس حاصل تھی۔
والد کے وصال کے بعد حضرت مولانا عبدالکریم جے پوری معروف بہ یوسف شاہ تاجی سے بیعت ہوئے جو جشتیہ سلسلہ کے صوفی تھے اور تاج الدین بابا ناگپوری کے خلیفہ اور مرید تھے ۔ ذہین شاہ تاجی جلد ہی خلافت اور سجادگی کے ذمہ داری بھی سنبھالنے لگے ۔ سجادہ نشینی ان کو اپنے والد سے منتقل ہوئی جو سلسلۂ چشتیہ صابریہ کے علاوہ سلسلۂ قادری اور نقشبندیہ کے حضرت شاہ قمرالدین کے خلیفہ مجاز تھے۔
ذہین شاہ تاجی کے مرشد بابا یوسف شاہ تاجی اپنے آخری ایام میں پاکستان جانا چاہتے تھے انہوں نے اس کا ذکر ذہین شاہ تاجی سے کیاان کے اس خواہش کی تکمیل کے لیے پاکستان کا سفر 1948 میں جے پور سے کراچی کی سمت کیا ۔ کراچی پہنچنے کے تیسرے دن یوسف شاہ تاجی وصال کر گئے اور ذہین شاہ تاجی نے پاکستان کی سکونت اختیار کر لی۔ ۲۳/جولائی 1978 کو انہوں نے اس دارفانی کو الوداع کیا۔
ابن عربی سے ان کو خاص انسیت اور لگاو تھا انہوں نے ابن عربی کی کتاب’ فصول الحکم‘ اور’ فتوحات مکیہ ‘کا اردو میں ترجمہ کیا۔ اس کے علاوہ حلاج منصور کی کتاب ’کتاب الطواسین ‘ کا بھی ترجمہ کیا۔
مندرجہ ذیل کتابیں ان کی غزل اور نظم کی بہترین کارنامے ہیں
آیت جمال، لمحات جمال، جمال آیت، جمالستان، اجمال جمال، لمعات جمال،
اس کے علاوہ نثر کی متعدد تصانیف موجود ہیں جیسے تاج الاولیا، اسلامی آئین، اسلام اور وہابیت،