بابا طاہر کا تعارف
بابا طاہر ہمدان کے باشندے اور عریاں تخلص رکھتے تھے، تذکرہ نگار ایک عجیب واقعہ لکھتے ہیں کہ بابا طاہر ایک جاہل اور بے علم آدمی تھا جو نہایت غربت اور فلاکت کی حلات میں زندگی بسر کرتا، جنگل سے لکڑیاں چن کر شہر میں بیچتا اور اس طرح اپنا پیٹ پالتا، کبھی کبھی مدرسے کے طلبہ کے پاس جا بیٹھتا اور ان سے معمولی مسائل کی بابت گفتگو کرتا لیکن وہ اسے اس کی سادگی کی وجہ سے ایک اعجوبہ سمجھتے اور اس کا مذاق اڑاتے، ایک دن بابا نے ایک طالب علم سے پوچھا کہ تم کس طرح اپنا سبق یاد کرلیتے ہو، مجھ سے تو کچھ بھی یاد نہیں ہوتا، اس طالب علم نے تمسخر کے طور پر جواب دیا کہ ہم رات کو اٹھ کر پانی میں چالیس دفعہ غوطہ لگاتے ہیں، بابا نے اس کو سچ سمجھا اور اگلی رات یہی ترکیب کی، اللہ پاک کو بابا طاہر کی اس سادہ لوحی پر رحم آیا اور علم لدنی سے اسے فیضیاب فرمایا وہ بابا طاہر جو قبل ازیں ایک جاہل آدمی سمجھا جاتا تھا اب فلسفیانہ باتیں کرتا اور ہمدان کے بازاروں میں ننگا پھرتا اور رباعیاں کہتا لوگوں کو اسکی تبدیلی پر تعجب ہوا۔
بابا طاہر کے اخلاق و عادات صوفیوں میں مشہور ہیں، نہایت سچا عاشق تھا، ان کے اشعار سے رقت اور سوز و گداز مترشح ہوتا ہے، آپ نے رباعیاں لکھی ہیں جن میں سے اکثر اعلیٰ پیمانے کی ہیں۔