حیرت شاہ وارثی کا تعارف
آپ کی ولادت جنوری 1892 عیسوی میں بمقام جالندھر ، پنجاب میں ہوئی۔ آ پ کے والد ماجدایک صوفی منش اور صاحب ریاضت بزرگ تھے۔آپ نےابتدائی تعلیم جالندھر شہر ہی میں حاصل کی۔ اس کےبعد لاہور آکر سلسلہ تعلیم جاری رکھا۔ بعد میں گورنمنٹ پنجاب محکمہ تعلیمات میں سرکاری ملازمت اختیار کی۔ اس کے بعد چند سال تک محکمہ مال و پوسٹ اور ٹیلی گراف میں معزز عہدوں پر فائز رہے۔ 1927 عیسوی میں آپ دہلی سے بغرض زیارت و حاضری وارث علی شاہروضہ واقع بمقام ردولی ضلع بارہ بنکی یو پی بھارت تشریف لے گئے۔ وہاں پر حضور میاں بیدم ؔشاہ وارثی کےدست حق پرست پر بیعت کی ملازمت کو خیر آباد کہہ دیااور پاکستان میں سلسلۂ وارثیہ کی تنظیم و ترقی کے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔۔ آپ نے کپور تھلاکے جنگلوں میں شب و روز سخت مجاہدے کرنا شروع کردیا۔
آپ نے غالباً 1936یا1937 میں پہلا حج ادا کیا۔ آپ نے افغانستان، ایران، عراق، مصر، اردن ، شام اور دمشق تقریباً تمام عرب ممالک کا سفر کیا۔ آپ نے کل ستائس حج کئے اور ہندوپاکستان کی تمام خانقاہوں کے بزرگان سلسلہ کے اعراس پاک میں شرکت فرماتے رہے۔ درویشی میں برہنہ پاؤں رہنے کی وجہ سے پاؤں کے تلوے سخت ہوگئے تھے اور جسم بھی بھاری بھرکم ہوگیاتھا۔ درویشی اختیار کرنے کے بعد مختلف مقامات پر رہے ۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد 1952 میں لب دریائے نزد چنیوٹ ایک مندر میں قیام رہا۔ پھر وہاں سے کراچی تشریف لے گئے۔ وہاں بھی مختلف مقامات پر قیام رہا، لیکن زیادہ تر سفر میں رہے۔ تقریباً1958 میں کراچی تشریف لے گئے۔ پھر آپ کراچی ہی کے ہورہ گئے۔ موسیقی سے آ پ کو کافی لگاؤ تھا اور موسیقی کے تاروپود سے بخوبی واقفیت رکھتے تھے۔
آپ کے دو دیوان ’نقش حیرت ‘اور ’عکس حیرت‘ تھے۔ آپ نے1963میں کراچی شہر سے ایک پندرہ روزہ رسالہ ’الوارث‘ کے نام سے جاری کیا۔ آپ کا وصال 17 اکتوبر1963 بمطابق28 جمادی الاول 1283 ھ کوہوا اور مزار اقدس کراچی پاپوش نگر قبرستان میں واقع ہے۔