امام بخش ناسخؔ کا تعارف
شیخ امام بخش کی پیدائش 10 اپریل 1772ء کو فیض آباد میں ہوئی اور وہیں پروان چڑھے۔ ان کے والد کا نام شیخ خدا بخش لاہوری تھا۔ ورزش کا شوق تھا۔ انہوں نے شادی نہیں کی۔ محمد حسین آزاد کے بقول " ناسخ کو تین ہی شوق تھے، کھانا، ورزش کرنا اور شاعری کرنا اور یہ تینوں شوق جنون کی حد تک تھے" فیض آباد کے ایک امیر محمد تقی کو ایسے بانکوں کی سرپرستی کا شوق تھا لہذا محمد تقی نے ان کو ملازم رکھا لیا اور ناسخ ان کے ساتھ لکھنؤ آ گئے۔ ایک رئیس میر کاظم علی سے منسلک ہو گئے جنھوں ناسخ کو اپنا بیٹا بنا لیا۔ ان کے انتقال پراچھی خاصی دولت ناسخ کے ہاتھ آئی۔ انھوں نے لکھنؤ میں بود و باش اختیار کر لی اورزندگی فراغت سے بسر کی۔ ناسخ کسی کے باقاعدہ شاگرد نہیں تھے۔ انہیں لکھنؤ کے اولین شعرا میں شمار کیا جاتا ہے۔ ناسخ نے زیادہ تر غزلیں ہی کہی ہیں۔ انہوں نے ایک مثنوی بھی لکھی ہے اور بہت سارے قطعات تاریخ بھی لکھے ہیں۔ لفظوں کی صحت اور اصول شاعری کا بہت خیال کرتے تھے۔ 16 اگست 1838ء کو لکھنو میں ان کاانتقال ہوا۔