رسا لکھنوی کا تعارف
تخلص : 'رسا'
اصلی نام : احمد
آپ فارسی نظم و نثر میں مہارت رکھتے تھے، مثنوی ’’نشترِ غم‘‘ اور فارسی کا چار دیوان ان کی اہم یاد گاریں ہیں، خوش نویسی میں ملکہ حاصل تھا، شروع شروع میں طالب علی خان عیشیؔ اور محمد حیات بیتابؔ سے اصلاح سخن لیا، آغا نصیبیؔ اور ملا علی اکبرؔ شیرازی سے بھی استفادہ کیا، اس فن میں مہارت حاصل کرنے کے لیے ملا ابوالقاسم سمنانی کی خدمت میں عظیم آباد پہنچے، ملا عبدالباقی مینائی اور قاضی محمد صادق خاں اخترؔ کے ہم طرح ہوئے، بقیہ عمر عبادت و ریاضت میں گزاری، اربابِ ذوق کی صحبت میں رہے، 20 شوال 1292 ہجری میں لکھنؤ میں انتقال کیا، ان کے شاگرد مولوی عبدالعلی مدراسی نے قطع تاریخ لکھا۔