غالب اکیڈمی، دہلی کا تعارف
غالب اکیڈمی ایک ثقافتی ادارہ ہے، جس کا افتتاح سابق صدر ہند ڈاکٹر ذاکر حسین نے دہلی میں نظام الدین مغربی علاقے میں کیا تھا۔ بیسویں صدی کے وسط میں ہندوستانی شاعر مرزا اسداللہ خان غالب کی یاد کو زندہ رکھنے کے لئے، حکیم عبد الحمید نے غالب اکیڈمی کے نام سے ایک سوسائٹی تشکیل دی جس میں نامور افراد شامل تھے۔ یہ اکیڈمی صوفی بزرگ نظام الدین اولیا کے مقبرے کے آس پاس واقع ہے۔ اکیڈمی میں ایک میوزیم ، ایک تحقیقی لائبریری ، ایک آرٹ گیلری ، ایک آڈیٹوریم ہے۔ اکیڈمی میں کتابوں کا وسیع اور بھرپور ذخیرہ ہے جو کہیں اور دستیاب نہیں ہے۔ اکیڈمی آج اردو زبان کی ترقی اور ترویج میں مصروف ہے۔ یہ اردو زبان کے مقصد کو مزید آگے بڑھانے کے لئے مشہور اردو شاعروں جیسے غالب اور علامہ اقبال وغیرہ پر ادبی اور ثقافتی پروگراموں کا اہتمام کراتی ہے۔ اس میں سیمینار، ورکشاپس، نمائش اور ادبی میٹنگوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اکیڈمی میں اشاعت کا ایک سیکشن ہے جو غالب اور اس کے ہم عصر لوگوں پر کتابوں کی اشاعت کی نگرانی کرتا ہے۔ اکیڈمی لائبریری کی کتابیں میں "اکبر نامہ" از ابو الفضل، "اکیس کہانیاں" از ٹیگور، "آہ ناتمام" از بہزاد لکھنوی، "ایک خواب اور" از سردار جعفری، "ایک ندی دو پاٹ" از گلشن نندہ، "باغ و بہار" از میر امن، "بچوں کی کہانیاں" از خواجہ حسن نظامی، "بیالیس نظمیں" از کلیم الدین احمد، "پاگل خانہ" از حجاب امیاز علی تاج، "پنجاب میں اردو" از محمود شیرانی، "پنچ تنتر کی کہانیاں" از شیو کمار، "تاریخ ادب اردو" از سیدہ جعفر، "تذکرہ اہل دہلی" از سر سید، "دلی کی چند عجیب ہستیاں" از اشرف صبوحی، "فسانہ عجائب" از رجب علی بیگ وغیرہ شامل ہیں، جبکہ رسائل میں "خوشبو کا سفر، "تحریک، "صوفی، 'غالب نامہ، "فکر و تحقیق، "فکر و آگہی، "قومی زبان کراچی، وغیرہ ہیں، اب یہ کتابیں اور رسائل و جرائد ریختہ ڈیجیٹل لائبریری کا حصہ ہیں اس لئے گھر بیٹھے استفادہ کر سکتے ہیں۔