تمام
غزل15
شعر33
ای-کتاب2
ویڈیو 1
تعارف
کلام9
فارسی کلام1
فارسی صوفی شاعری1
رباعی2
نعت و منقبت18
قطعہ1
چادر1
سہرا1
سلام1
مخمس2
گیت2
اکبر وارثی میرٹھی کا تعارف
تخلص : 'اکبر'
اصلی نام : محمد اکبر خاں
وفات : 01 May 1953
رشتہ داروں : عاشق علی ناطق (مرشد), پیر جی محمد احسن (مرشد), حاجی وارث علی (مرید)
اکبر وارثی میرٹھی اردو زبان کے ممتاز نعت گو شاعر ہیں، اکبر وارثی بجولی ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ آپ اردو کے علاوہ عربی و فارسی کے بھی عالم تھے۔ ان کی نعتیں سلاست، روانی، بندش ، صفائی، سادگی اور شیرینی میں آپ اپنی مثال ہیں۔ آپ کی نعتیں تکلف اور تصنع سے پاک ہیں۔ آپ کے نعتیہ کلام میلاد اکبر کو بہت مقبولیت حاصل تھی۔ اکبر وارثی حضرت حاجی سید وارث علی شاہ سے بیعت تھے۔ اکبر کی شاعری میں سب سے زیادہ شہرت اور مقبولیت میلاد اکبر کو ملی۔ اس میلاد نامے کا آغاز حمد سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد فضائل درود، آداب و فضائل محفل میلاد، بلال بن ابی رباح کی روایت، اعجاز قرآنی، محمد بن عبد اللہ کے متعلق غیر مسلموں کے اقوال بیان کئے گئے ہیں۔ ولادت محمد بن عبد اللہ، سلام بوقت قیام، حالات رضاعت، لوری، جھولنا، سراپا، نعت در آرزوئے مدینہ، بیان معجزات، معراج، زمین و آسمان کا مباحثہ، قصیدہ معراج، نماز کی تعریف، فضائل صحابہ و آل بیت سے متعلق اشعار ہیں۔ اس کے بعد مناقب کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ اس میں کئی اولیا کی منقبت ہے۔ آخر میں مناجات وغیرہ ہیں۔ اکبر وارثی کا حلقہ تلامذہ وسیع تھا۔ آپ کے شاگردوں میں شاہنامہ اسلام اور پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری بھی ہیں۔ اکبر وارثی کا زمانہ اکبر الہ آبادی اور شاہ اکبر داناپوری کا زمانہ تھا۔ یہ تینوں ہمنام شعرا اپنے عہد کے نامور شعرا میں سے تھے۔ باغ خیال اکبر کے عنوان سے تینوں شعرا کے کلام کا مجموعہ شائع ہوچکا ہے۔ اکبر وارثی 6 رمضان 1372ھ بمطابق 20 مئی 1953ء روز بدھ کو لیاقت آباد کراچی میں وفات پائی اور میوہ شاہ قبرستان لیاری میں دفن ہوئے۔