عطا حسین فانی کا تعارف
تخلص : 'فانی'
اصلی نام : عبدالرزاق
رشتہ داروں : شاہ قطب الدین باقی (بیٹا), آسی گیاوی (پوتا), قاضی مظاہر امام (مرشد), ندرت حسین عطائی (مرشد), شاہ اکبر داناپوری (مرید)
حضرت سید شاہ عطا حسین فانی کا تعلق شاہ ٹولی، داناپور کے مشہور صوفی خانوادہ سے تھا۔ آپ 1232ھ میں داناپور میں پیدا ہوئے۔ علوم درسیہ کی تعلیم اپنے خاندان ہی میں ہوئی۔ تعلیم باطنی کی طرف متوجہ ہوئے تو سب سے پہلے اپنے جدامجد حضرت سید شاہ غلام حسین منعمی کے دست حق پرست پر سلسلہ چشتیہ خضریہ منعمیہ میں بیعت ہوئے اور اجازت و خلافت سے بھی نوازے گئے۔ مزید روحانی تعلیم اعلیٰ حضرت سید شاہ قمرالدین حسین ابوالعلائی سے حاصل کی۔ آپ انگریزی دور حکومت میں بسلسلہ ملازمت غازی پور گئے اور وہاں شہر کوتوال مقرر ہوئے۔ اسی دوران آپ کو اپنے مرشد اعلیٰ حضرت کے وصال کی خبر ملی اور عہدہ سے مستعفی ہوکر عظیم آباد واپس چلے آئے۔ شاہ عطا حسین فانی ایک بہترین نثرنگار اور قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کی شاعری سے زیادہ ان کی تصنیفات مشہور ہوئیں۔ اردو کا سفر نامہ ہدایت المسافرین آپ کی عمدہ کاوش ہے۔ فارسی زبان میں کیفت العارفین اور کنزالانساب نے فانی کو خاصی شہرت دلائی۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کا اردو میں ایک دیوان بھی ہے۔ اردو میں تصوف کے نکات پر فانی کی تین مثنویاں سرعطا، گنجینہ اولیا اور سر حق ہیں۔ ان میں سے سر حق شائع ہوچکی ہے۔ آپ کو شعر و شاعری سے فطری لگاو تھا۔ فطری لگاؤ نے اس جذبے کو تیز کیا اور آپ کا کلام حقائق و معارف سے منور ہوگیا۔ فانی کے کلام میں صوفیانہ حقائق کی جلوہ گری ہے۔ ندرت خیال اور زبان و بیان کی بھی دل کشی ہے۔ شاہ عطا حسین فانی داناپور سے شہر گیا بغرض رشد و ہدایت ہجرت کر گئے تھے اسی لئے انہیں فانی داناپوری ثم گیاوی لکھا جاتا ہے۔ حضرت فانی نے وہیں رام ساگر گیا میں خانقاہ کی بنیاد ڈالی اور رشد و ہدایت کا سلسلہ شروع کیا۔ فانی کا انتقال 17 شوال المکرم 1311ھ میں رام ساگر گیا میں ہوا اور وہیں مدفون ہوئے۔