مرزا غالب کے صوفیوں کے مکتوب
صاحب عالم مارہروی
پیر و مرشد ! سلام و نیاز پہنچے، کف الخضیب صور جنوبی میں سے ایک صورت ہے، اس کے طلوع کا حال مجھ کو کچھ معلوم نہیں، اختر شناسانِ ہند کو اس کا کچھ حال معلوم نہیں اور ان کی زبان میں اس کا نام بھی، یقین ہے کہ نہ ہوگا، قبول دعا وقت طلوع منجملہ مغامینِ شعری
حکیم سید احمد حسن مودودی
سید صاحب قبلہ! عنایت نامہ مع قصیدہ پہنچا، پس و پیش ایک رافت نامہ پیر و مرشد سید ابراہیم علی خان صاحب بہادر اور ایک عطوفت نامہ قبلہ و کعبہ سید عالم علی خان بہادر کا پہنچا، میں علی کا غلام ہوں اور اولادِ علی کا خانہ زاد لیکن بوڑھا اور ناتواں اور مسلوب
شاہ کرامت حسین ہمدانی بہاری کے نام
شاہ صاحب کو غالبِ ناتواں کا سلام پہنچے، صوفیوں کی اصطلاح میں محاورت و مسامرت اور مرتبے ہیں جو کاملین اور عرفا کو حاصل ہوتے ہیں، میرا شعر پڑھو۔ جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی مشکل کہ تجھ سے راہِ سخن وا کرے کوئی مطلب یہ ہے کہ شاہدِ حقیقی کے ساتھ اس معمولی