واصف علی واصف کا تعارف
واصف علی واصف 15 جنوری 1929ء کو شاہ پور، خوشاب میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام ملک محمد عارف تھا جن کا تعلق وہاں کے قدیم اور معزز اعوان قبیلے سے تھا، اعوان قوم کی ایک ممتاز شاخ کنڈان سے ان کا تعلق تھا، واصف علی واصف کی ابتدائی تعلیم خوشاب میں ہوئی، یکم جون 1942ء کو گورنمنٹ ہائی اسکول خوشاب سے مڈل کا امتحان پاس کیا، اس کے بعد آپ اپنے نانا کے پاس جھنگ چلے گۓ، میٹرک یکم نومبر 1944ء کو گورنمنٹ ہائی اسکول جھنگ سے پاس کیا، ایف اے 2 جنوری 1948ء کو گورنمنٹ انٹرمیڈیٹ کالج جھنگ اور بی اے 19 دسمبر 1949ء کو گورنمنٹ کالج جھنگ سے پاس کیا، اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا، 3 جون 1954ء کو سول سروس کا امتحان پاس کیا، واصف علی واصف ہاکی کے بہت اچھے کھلاڑی تھے، 24 اکتوبر 1970ء کو ان کی شادی ہوئی، واصف علی واصف کو ایک بیٹا اور تین صاحبزادیاں تھیں، ان کی نثری تصانیف میں کرن کرن سورج، قطرہ قطرہ قلزم، حرف حرف حقیقت، دل دریا سمندر، بات سے بات، دریچے، ذکر حبیب، مکالمہ اور گفتگو شامل ہیں، ان کے شعری مجموعے شب چراغ، شب زاد اور بھرے بھڑولے کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے ہیں، واصف علی واصف 18 جنوری 1993ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور لاہور ہی میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے، واصف علی واصف لاکھوں لوگوں کے لئے ایک مثالی ہستی ہیں، ان کے اقوال بہت مشہور ہوۓ جنہیں لوگوں نے خوب پسند کیا اور اپنی زندگی میں اسے استعمال کیا، جیسے
"ہم جن لوگوں کا نام ادب سے لیتے ہیں ان کی زندگی کو نہیں اپناتے، ہم صداقت کی تبلیغ کرتے ہیں اور عمل اپنی تبلیغ سے باہر ہوتا ہے" (حرف حرف حقیقت، ص 240)
" آج کا انسان صرف مکان میں رہتا ہے اس کا گھر ختم ہوگیا ہے"
"ہر قدیم کبھی جدید تھا اور ہر جدید کبھی قدیم ہوگا"