اسیر لکھنوی کا تعارف
اسیر لکھنؤی کی پیدائش امیٹھی اترپردیش میں 1800ء میں ہوئی۔ ان کا اصل نام مظفر علی خان تھا۔ انہوں نے فارسی کی تعلیم اپنے والد سے اور عربی اپنے چچا مولوی سید علی اور علمائے فرنگی محل سے حاصل کی۔ اسیر لکھنؤی نے شاعری میں مصحفی کی شاگردی اختیار کی اور رفتہ رفتہ اتنی مہارت حاصل کرلی کہ خود استاد بن گئے۔ ان کے شاگردوں میں واسطی، شوق قدوائی اور امیر مینائی جیسے معروف شعرا شامل ہیں۔ اسیر لکھنؤی نواب واجد علی شاہ کے دور حکومت میں تدبیر الدولہ، بہادر جنگ اور مدبر الملک کے خطاب سے سرفراز ہوئے اور آٹھ نو سال تک ان کے مصاحب خاص رہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد وہ رام پور چلے گئے اور 7 فروری 1882ء کو لکھنؤ میں انتقال کیا۔ اسیر کی تصانیف میں اردو زبان میں چھ دیوان، فارسی میں ایک دیوان، ایک مثنوی دُرَۃُ التّاج اور علم عروض پر ایک رسالہ شامل ہے۔