دوست محمد ابوالعلائی
دوہا 1
پیم کہانی کَہَت ہوں سنو سکھی تم آئے
پیہ ڈھونڈھن کو ہوں گئی آئی آپ گنوائے
پیم کہانی بِس بھری کئو مت سنیو آئے
باتوں باتوں بِس جھرے دیکھت ہے گھر جائے
پیم گلی ات سانکری پیہ بن کَچھو نہ سُہائے
تن من چھوڑ جو اس کے تو لہہ آیا جائے
پیم نگرمَوں آئے کے سُدھ بُدھ سے رہے گوں
سُدھ بُدھ یوں گُھل جات ہے جیوں پانی میں نوں
پیم لگو موہے آئے کے جیور انکسا جائے
اے ری سکھی کچھو پیہ کی بات کہو تُک آئے