فانی بدایونی کا تعارف
تخلص : 'فانی'
اصلی نام : شوکت علی خان
پیدائش : 01 Sep 1879 | بدایوں, اتر پردیش
وفات : 01 Aug 1941 | تلنگانہ, بھارت
رشتہ داروں : مختار بدایونی (مرشد)
نام شوکت علی خان تھا۔ تخلص پہلے شوکت بعد میں فانی اختیار کیا۔ والد کا نام محمد شجاعت علی خان تھا جو بدایوں کے رئیس تھے اور پولیس میں انسپکٹری کے عہدے پر فائز تھے۔ فانی 13ستمبر 1879ء کو اسلام نگر بدایوں میں پیدا ہوئے۔ فانی کے آباء واجداد کابل کے رہنے والے تھے۔ فانی کے دادا بشارت خان ہندوستان میں آئے اور اکبر آباد میں آباد ہوگئے۔ بعد میں اپنی ذہانت کی وجہ سے اتنی ترقی کی کہ بدایوں کے گورنر بن گئے۔ ان کی جائیداد 184 مواضعات پر مشتمل تھی۔ غدر 1857ء کے بعد کچھ بھی نہیں بچا ۔سب کچھ فساد کی نظر ہوگیا۔ فانی کے والد نے اپنی قابلیت اور طاقت کی بنا پر عزت و آبرو کی زندگی بسر کی۔ محکمہ پولیس میں سب انسپکٹر اور پھر انسپکٹر بھی تھے مگر ملازمت کو غلامی سمجھتے تھے اس لیے انہوں نے فانی کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی طرف راغب کیا۔ دستور زمانہ کے مطابق فانی نے تیرہ سال کی عمر تک عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد 1893ء میں گورنمنٹ ہائی سکول میں داخل ہوئے۔ 1895ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1897ء میں انٹرنس کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد بریلی کالج میں داخلہ لیا۔ 1901ء میں اسی کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور وزیرآباد ہائی سکول میں بحیثیت مدرس ملازمت حاصل کرلی۔ کچھ عرصہ کے بعد اسلامیہ ہائی سکول میں تبادلہ ہو گیا۔ اس کے بعد ترقی کرکے انسپکٹر آف سکولز بن گئے اور گونڈا میں تعینات ہوئے ۔اس کے بعد 1907ء میں فانی نے علی گڑھ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1908ء میں لکھنؤ میں وکالت شروع کر دی۔ لیکن انہیں وکالت سے کوئی دلچسپی نہیں تھی صرف والد کے مجبور کرنے پر وکالت کا امتحان پاس کیا اور وکالت کرنا بھی شروع کردیا ۔ فانی 1913ء میں بدایوں واپس چلے گئے اور وہیں رہنے لگے۔ اس کے بعد آگرہ سے ایک رسالہ "تسنیم” جاری کیا۔ 1932ء میں حیدرآباد چلے گئے لیکن صحت کی خرابی کی وجہ سے واپس چلے آئے۔تندرست ہوئے تو کچھ دنوں کے لئے آگرہ قیام کیا پھر حیدرآباد چلے گئے۔ وہاں ایک ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹر ہو گئے ۔اسی زمانے میں بیوی کا انتقال ہوگیا۔ پھر 1933ء میں ایک جوان بیٹی وفات پا گئی۔ان صدموں نے فانی کو نہایت پریشان اور غمزدہ کردیا۔ ان کی ساری زندگی پریشان حالی، مالی اور معاشی تنگی میں گزری۔ سکونت بار بار بدلی مگر پھر بھی بدقسمتی نے پیچھا نہ چھوڑا۔فکر معاش سے انہیں کبھی نجات نہ ملی۔ آرامقدر میں نہ تھا اسی لئے غم و الم اور یاس و حسرت کا پیکر بن گئے۔فانی کی زندگی کا آخری حصہ نہایت ناکامیوں اور مایوسیوں میں گزرا۔ اسی یاس و حسرت کے عالم میں 27 اگست 1941ء کو وفات پائی۔