غفور شاہ وارثی کا تعارف
غفور شاہ وارثی ضلع پٹنہ کے رہنے والے تھے۔ وہ اور سرعلی امام بیرسٹر دونوں ہم جد تھے۔ آپ حاجی وارث علی شاہ کے احرام پوش فقیر اور مرید تھے۔ سلسلسہ وارثیہ کی ان سے بہت اشاعت ہوئی بالخصوص اعلیٰ انگریزی داں طبقہ کثرت سے ان کےحلقہ وارثیہ میں داخل ہوا۔ اکبر الہ آبادی بھی غفور شاہ وارثی سےقریب تھے۔ دونوں کی وفات تقریباً ایک ہی سال میں ہوئی۔ غفور شاہ وارثی بہت سے رسالے تصوف کے مختلف عنوانات پر اردو اور انگریزی زبان میں شائع کیا کرتے تھے۔ افسوس کہ 1946ء کے فسادات بہار کے بعد جب سادات کرام کا یہ اہم خاندان اپنا موضع چھوڑ کر اِدھر اُدھر منتشر ہوگیا تو ان کے یہ علمی ذخیرے بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ ان کی مطبوعہ کتاب ’’خون حرمین‘‘ بہت مشہور ہے۔ غفور شاہ وارثی کے نام بہت سے خطوط اکبر الہ آبادی کے دست خاص کے لکھے ہوئے بھی تھے۔ افسوس کہ ان کے اعزہ انہیں بھی محفوظ نہ رکھ سکے۔ مولانا شاہ غلام حسنین پھلواروی نے ان تمام خطوط کو جو تعداد میں پندرہ یا سولہ سو سے کم نہ تھے بچشم خود مطالعہ کیا تھا۔