حامل وارثی کا تعارف
منور شاہ حامل وارثی کا اصلی نام اختر میر تھا۔ پیدائش 12 جون 1915ء کو پنجاب کے شہر امرِتسَر کے ایک مشہور خاندان میں ہوئی۔ آپ اپنے والد کے سب سے چھوٹے فرزند تھے۔ بچپن ہی سے نہایت ذہین اور طباع واقع ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم مقامی مدرسہ سے حاصل کی۔ پھر بی اے اور بی ایل کرنے کے بعد آپ نے سپریم کورٹ لاہور میں وکالت شروع کی جسے آخری ایام تک جاری رکھا اور غریبوں اور پسماندہ لوگوں کی قانونی چارہ جوئی کرتے رہے۔ آپ ایک کامیاب وکیل کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی درجہ کے ایک متحرک سماجی کارکن بھی تھے۔ 1930ء تک سماجی کاموں میں مصروف رہے۔ 1937ء میں مسلم لیگ سے منسلک ہوگئے۔ حامل وارثی کو شروع سے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی سے والہانہ عقیدت تھی۔ انہیں حاجی وارث علی شاہ کے مرید اوگھٹ شاہ وارثی سے تعلیم باطنی ملی ۔ 20 جنوری 1950ء کو اوگھٹ شاہ وارثی نے اختر میر کو احرام عطاکیا اور فقیروں کے زمرے میں منور شاہ حامل وارثی کو بھی داخل کیا۔ حامل وارثی لاہور کے ایک بلند پایہ شاعر تھے۔ آپ نے بھی دیگر وارثی شعرا کی طرح زیادہ تر غزلیں ہی کہی ہیں۔ آپ کے اشعار میں تصوف کا عنصر غالب ہے۔ آپ کے یہاں معرفت ہی معرفت ہے۔ نظم کے علاوہ نثر پر بھی دسترس رکھتے تھے۔ نثری تصانیف میں تعارف وارثیہ، تعارف بیدم، تعارف اوگھٹ، گلدستہ وارثی، الفقیر اور حیات منور کافی مشہور ہیں۔ آپ کا وصال 31 دسمبر 1989ء کو ہوا اور دربار وارث، راوی روڈ، لاہور کے احاطہ میں سپرد خاک ہوئے۔