حسرت عظیم آبادی کا تعارف
حسرت عظیم آبادی کہ پیدائش 28 ذیقعدہ 1231ھ میں ہوئی۔ مولانا محمد سعید عظیم آبادی ابن منشی واعظ علی ابن شیخ عمر دراز ابن مولوی فقیراللہ کا نسب پدری حضرت عبداللہ ابن عباس سے جاملتا ہے۔ ملا شعیب مسافر سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ مولوی مظہر علی، مولوی ابوالحسن، مولوی اشرف حسین، مولوی سلامت اللہ، مولوی ظہور اللہ لکھنوی سے بھی اکتساب علم کیا۔ حدیث کی اجازت سید محمد عطوشی اور سید محمد سنوسی مغربی اور شیخ عبدالغنی وغیرہ سے حاصل کی۔ آپ کو کم عمری میں حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے تلمیذ و مرید مولوی مرزا حسن علی محدث لکھنوی سے عظیم آباد میں بیعت کا شرف حاصل ہوچکا تھا۔ آپ نے حصول تعلیم کی غرض سے لکھنو، کان پور، اناو اور الہ آباد تک کا سفر کیا۔ صوفی صافی درویش تھے۔ مغل پورہ پٹنہ سیٹی میں ایک مدرسہ بھی کھولا تھا جہاں معیاری تعلیم و تربیت کا بہترین نظم و نسق تھا۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کی خانقاہ آپ کی حیات تک موجود تھی۔ آپ اپنے علم و فضل کے اعتبارسے صف اول کے شاعر شمار کئے جاتے ہیں، شعر وادب کے حوالہ سے قسطاس البلاغہ اور تحفتہ الاخوان آپ کی تبحر و تعمق علمی پر غماز ہیں۔ معاصر صوفیہ میں ان کا اہم مقام تھا۔ واضح ہو کہ مخدوم شاہ سجاد پاک داناپوری کی نماز جنازہ آپ نے ہی پڑھائی اور قطعہ تاریخ بھی رقم فرمایا۔ بیشتر صوفیہ کی رحلت پر آپ کے قطعات تاریخ موجود ہیں۔ علمی استعداد پر آپ کو 1303ھ میں شمس العلماء کے لقب سے ملقب کیا گیا۔ اپنے وقت میں مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ سینکڑوں مشاعرے آپ فراخ دلی سےمنعقد کیا کرتے۔ عربی و فارسی اوراردو تینوں زبانوں پر دسترس رکھتے۔ شاہ نذرالرحمن حفیظ عظیم آبادی آپ کے نواسہ تھے جنہوں نے آپ کا نام روشن کیا۔