لالہ بہاری کا تعارف
راضی تخلص، دیوان جانی بہاری لال، قوم ناگر برہمن، باشندۂ شہر آگرہ، جو اس زمانے کے ایک نامی گرامی شخص ہیں، انہوں نے علمِ عربی، فارسی، انگریزی اور سنسکرت میں مہارت حاصل ہونے کے بعد عرصہ تک سرکارِ انگریزی کے قواعد کی اور پھر ریاستِ بھرت پور میں نائب وکیل ہوئے اور اب وکیلِ حاضر باش محکمۂ رزیڈنسی راجپوتانہ ایک عرصہ سے ہیں اور اس عرصے میں ایک دفعہ دیوانِ ریاست کچھ واقع کاٹھیاواڑ اور ایک دفعہ مہاراجہ صاحب سجن سنگھ جی والیِ میواڑ کے اتالیق ہوچکے ہیں، محکمۂ رزیڈنسی میں ان کا بڑا اثر ہے، بہ سببِ قدامت اور لیاقت کے اور اکثر انگریزوں نے ان سے ہندی اور فارسی پڑھی ہے، وہ شعر بھی کہتے ہیں، چنانچہ گلستان کا نظم ترجمہ اردو زبان میں بنامِ نگارِ راضی کیا ہے اور اسی طرح انوارِ سُہیلی کو بھی نظم میں لکھا ہے، آبو پر میری بھی ملاقات ان سے ہوئی تھی، آدمی بہت بزرگ منش اور باعلم ہیں اور شادی اب تک، باوجود گزر جانے سنِ شباب کے نہیں کی ہے اور اپنے مذہب کے بہت پابند ہیں مگر افسوس ہے کہ اس وقت ان کا کوئی شعر ہمارے پاس اس تذکرہ میں درج کرنے کو نہیں ہے۔